1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان کا چاند مشن، اسپیس ایکس راکٹ پر

27 ستمبر 2018

جاپانی خلائی تحقیقاتی ادارہ آئی اسپیس چاند کے تحقیقاتی مشن کے لیے امریکی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے راکٹ کا استعمال کرے گا۔

https://p.dw.com/p/35bBu
SpaceX BFR
تصویر: Reuters/SpaceX

بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنی ابتدا میں چاند پر پانی کی تلاش جیسے کام کے شعبے میں خدمات انجام دینا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں سن 2020 اور 2021 میں اسپیس ایکس کے راکٹوں کے ذریعے اپنا مشن چاند پر پہنچائے گی۔ آئی اسپیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں اسپیس ایکس کے سربراہ ایلن مُسک کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

پرائیویٹ پروازیں شروع، کیا آپ چاند پر جانا چاہتے ہیں؟

خلا کے لیے پہلی کمرشل پرواز کیوں ملتوی ہوئی؟

بتایا گیا ہے کہ اس مشن کے لیے اسپیس ایکس کے فیکلون نائن راکٹ کا استعمال کیا جائے گا۔ آئی اسپیس کا منصوبہ ہے کہ پہلے مشن میں وہ چاند کے مدار میں اپنا ایک مصنوعی سیارہ بھیجے گی، جب کہ اگلے مشن میں دو چاند گاڑیاں چاند کی سطح پر اتاری جائیں گی، تو مصنوعی سیارے سے حاصل کردہ معلومات کے تحت چاند میں پانی کی تلاش کا کام سرانجام دیں گی۔

آئی اسپیس کو امید ہے کہ یہ کمپنی مستقبل میں مختلف حکومتوں اور پرائیویٹ صارفین کے لیے  چاند سے متعلق اپنی خدمات فروخت کر سکے گی۔ اس کمپنی کے مطابق چاند پر آبادی کے لیے پانی کی تلاش کے کام کے ساتھ ساتھ دیگر آسانیوں تک رسائی میں بھی یہ کمپنی مدد فراہم کرے گی۔

گزشتہ ہفتے اسپیس ایکس نے جاپانی ارب پتی شخصت یوساکو مایزاوا کو چاند کے گرد چکر لگوا کر واپس لانے کا اعلان کیا تھا۔ اسپیس ایکس کا کہنا تھا کہ مایزاوا کو بگ فیلکون راکٹ کے ذریعے سن 2023ء میں چاند کے مدار تک پہنچایا اور واپس لایا جائے گا۔

طاقتور ترین خلائی راکٹ کامیاب طریقے سے روانہ

یہ بات اہم ہے کہ جاپانی کمپنی آئی اسپیس نے گوگل کی جانب سے ’چاند کے لیے خلائی جہاز‘ نامی مقابلے کے انعقاد میں حصہ لیا تھا۔ اس مقابلے میں مجموعی طور پر پانچ کمپنیوں شامل تھیں۔ آئی اسپیس تب سے اب تک مختلف سرمایہ کاروں اور حکومت سرپرستی میں دیے جانے والے فنڈ کی مد میں 90 ملین ڈالر جمع کر چکی ہے۔