1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہابیے پر جاپانی خلائی گاڑی

23 ستمبر 2018

جاپانی سائنس دان دو گاڑیوں (روورز) کو ایک جرمن ساختہ لینڈر کی مدد سے ایک شہابیے کی سطح پر اتار رہے ہیں۔ اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی خلائی چٹان پر کوئی مصنوعی سیارہ اتارا گیا ہو۔

https://p.dw.com/p/35Mrj
Japan Raumsonde Hayabusa 2 besucht Asteroiden
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jaxa

بتایا گیا ہے کہ یہ خلائی مشن ہایابوسا اس سیارچے پر اتر چکا ہے اور اگلے ماہ اس خلائی جہاز میں موجود گاڑیاں سیارچے کی سطح پر اپنا کام شروع کر دیں گی۔ جاپانی خلائی تحقیقاتی ادارے JAXA  کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس مشن میں گاڑیوں کا ایک جوڑا خلائی چٹان پر معائنے کے لیے اتارا گیا ہے۔ اس روبوٹک مشن کے ذریعے اس خلائی چٹان کی سطح کا تفصیلی معائنہ کیا جائے گا۔

پرائیویٹ پروازیں شروع، کیا آپ چاند پر جانا چاہتے ہیں؟

خلائی مخلوق نے رابطہ کیا تو؟ ’جرمنی کی کوئی تیاری نہیں‘

اس مشن کے پروجیکٹ مینیجر یوئی چی تسوڈا کے مطابق، ’’میرے پاس الفاظ نہیں، جن سے میں اپنی خوشی کا اظہار کر سکوں کہ کس طرح ہم ایک روبوٹک نظام کے تحت ایک شہابیے کی سطح کا جائزہ لینے  کے قابل ہو چکے ہیں۔‘‘

ہایابوسا دوئم نامی یہ خلائی مشن دسمبر 2014 میں روانہ کیا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد ریوگُو نامی شہابیے کی سطح کا جائزہ لینا ہے۔ اس شہابیے کا نام ایک ڈریگن بادشاہ کے زیرسمندر محل کے نام پر ہے، جس کا جاپانی ثقافتی کہانیوں میں ذکر موجود ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس مشن کے ذریعے نظام شمسی میں زندگی کی ابتدا سے متعلق اہم معلومات ملیں گیں۔ ہایابوسا دوئم میں موجود دو گاڑیاں اس سیارچے کی کم زور قوت کشش کا فائدہ اٹھائیں گی اور اس کی سطح پر اچھلتی پھریں گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین کے قریب موجود اس سیارچے پر یہ گاڑیاں چھلانگ لگاتے ہوئے 15 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتی ہیں۔

جاپانی خلائی تحقیقاتی ادارے JAXA کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ریوگُو کی سطح پر قوت تجاذب انتہائی کم زور ہے۔ اس لیے چلتے ہوئے یہ گاڑیاں فضا میں اچھلیں گی۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’ہم نے اس انتہائی چھوٹی خلائی چٹان کی ماہیت اور خواص کو سامنے رکھ کر یہ گاڑیاں بنائی ہیں اور امید ہے کہ یہ درست انداز سے کام کر سکیں گی۔‘‘

جاپانی خلائی تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ مشن اس خلائی چٹان کی مٹی اور چٹانوں کے نمونے لے کر سن 2020 میں زمین پر واپس پہنچ جائے گا۔