1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان: سونامی تباہی کے چار سال مکمل

کشور مصطفیٰ11 مارچ 2015

جاپان میں بُدھ کو زیر زمین زلزلے کے ہولناک حادثے کے سبب سونامی لہروں کی لائی ہوئی تباہی کے چار سال مکمل ہونے پر یادگار تقاریب کا انعقاد ہوا۔

https://p.dw.com/p/1EodO
تصویر: Reuters/Kyodo

زیر زمین زلزلے سے پیدا ہونے والے سونامی کے سیلابی ریلے اپنے ساتھ محض ہزاروں انسانوں ہی کو بہا کر نہیں لے گئے تھے بلکہ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں جاپان میں ایک جوہری بحران بھی پیدا ہو گیا تھا۔

سونامی کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ڈزاسٹر زون کے آس پاس کے شہروں اور قصبوں سمیت ٹوکیو میں ہوا۔ اس موقع پر جاپانی بادشاہ آکی ہیتو اور ملکہ میشیکو نے جاپان میں رونما ہونے والے اس بدترین حادثے کے شکار ہوکر لقمہ اجل بننے والے شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

سونامی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں خاص طور پر سوگوار تقریبات منعقد ہوئیں۔ ٹیلی وژن فوٹیج کے ذریعے سامنے آنے والے مناظر میں سونامی سے متاثرہ افراد اور رضاکاروں کو بندرگاہی شہر مینا میسانیریکو میں ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کرتے دکھایا گیا۔ اس شہر کی تباہی سے سونامی کی شدت اور اُس کے اثرات کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ چار سال قبل جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح 2:46 اور عالمی وقت کے مطابق (0546 ( بجے سونامی زلزلے کے جھٹکوں نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا بُدھ کو عین اسی وقت سونامی الارم کا سائرن بجا جس کے بعد ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

Japan Gedenken an die Opfer der Erdbeben-, Tsunami- und Atomkatastrophe von 2011
جاپانی بادشاہ آکی ہیتو اور ملکہ میشیکوتصویر: Reuters/T. Hanai

زیر زمین آنے والے اُس زلزلے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اُس سے پیدا ہونے والا طوفانی ریلہ ایک جیٹ طیارے کی رفتار سے ساحل سے ٹکراتا ہوا منٹوں کے اندر کئی رہائشی علاقوں کو نیست و نابود کر گیا تھا۔ جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی کے مطابق اس قدرتی آفت کے نتیجے میں تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد 15,891 ہے جبکہ 2,584 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

جاپان میں آنے والے تاریخ کے اس بدترین سونامی زلزلے میں ساحلی شہروں میں دو جوہری پاور پلانٹ بند کر دیئے گئے تھے جبکہ ایک ایٹمی بجلی گھر میں آگ لگنے سے 40 لاکھ گھر تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔

Japan TEPCO-Atomkraftwerk in Kariwa-Kashiwazaki
سونامی زلزلے کے سبب ساحلی شہروں میں دو جوہری پاور پلانٹ بند کر دیئے گئے تھےتصویر: DW/M. Fritz

بُدھ کو سونامی کے ہولناک واقعے کی یاد میں منائی جانے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جاپانی بادشاہ آکی ہیتو نے کہا،"اس سانحے کے متاثرین اور اُن کے ارد گرد کی صورتحال ہنوز سنگین ہے۔ اُس واقعے سے سبق حاصل کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں کی تیز اور مضبوط تعمیر نو ضروری ہے"۔

شیچی گاہاما میں پولیس اور کوسٹ گارڈ کے 28 اہلکاروں نے سونامی لہروں کی نظر ہو کر اب تک لاپتہ دو شہریوں کی لاشوں کی تلاش کا کام آج شروع کرنے سے پہلے ایک خاموش دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا۔ فوکوشوما پاور پلانٹ کے سانحے کا سبب بننے والے سونامی کے بارے میں اب بھی جاپان میں گرما گرم بحث جاری ہے۔ اس بتاہ حال جوہری پلانٹ سے تابکاری کے سلسلے کو ختم کرنے کا پیچیدہ عمل عشروں تک جاری رہے گا۔