1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبہ سے زیادتی: فرائی بُرگ کے میئر نے سوشل میڈیا چھوڑ دیا

31 اکتوبر 2018

جرمنی کے جنوب مغربی شہر فرائی بُرگ کے میئر نے انتہائی مخالفانہ تبصروں اور دھمکیوں کے بعد ٹوئیٹر اور انسٹاگرام کا استعمال ترک کر دیا ہے۔ اس صورتحال کا محرک ایک طالبہ سے مبینہ جنسی زیادتی کا واقعہ بنا۔

https://p.dw.com/p/37Sji
Oberbürgermeisterwahl in Freiburg Martin Horn Wahlsieger
تصویر: picture-alliance/Ropi/A. Pisacreta

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے فرائی برگ کی شہری حکومت کی خاتون ترجمان کے حوالے سے آج بدھ 31 اکتوبر کو بتایا ہے کہ میئر مارٹن ہورن کو سوشل میڈیا پر اس غم و غصے کا نشانہ ایک 18 سالہ طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے کے تناظر میں بنایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے زیادہ تر شامی افراد تھے۔

Freiburg Stadtansicht
فرائی بُرگ کے 33 سالہ میئر مارٹن ہورن ان پیغامات کی بھرمار کا جواب دینے سے قاصر تھے، جن میں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی شامل تھیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

خاتون ترجمان کے مطابق فرائی بُرگ کے 33 سالہ میئر مارٹن ہورن ان پیغامات کی بھرمار کا جواب دینے سے قاصر تھے، جن میں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی شامل تھیں۔ ترجمان کے مطابق تاہم وہ فیس بُک کا استعمال جاری رکھیں گے تاکہ لوگوں کی رسائی ان تک رہے۔

ایک اٹھارہ سالہ طالبہ نے کہا تھا کہ اسے اتوار 14 اکتوبر کو علی الصبح ایک نائٹ کلب سے ایک شخص کے ساتھ باہر نکلنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس طالبہ کے مطابق پہلے ایک شخص نے قریبی جھاڑیوں میں اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد کئی دیگر مردوں نے بھی یہی عمل دہرایا۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق اس طالبہ کے خون میں ایک مشتبہ مادہ موجود پایا گیا تھا۔

پولیس نے اس معاملے میں آٹھ افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں سے سات شامی شہری ہیں جن کی عمریں 19 سے 29 برس کے درمیان ہیں۔ ایک شخص جرمن شہری ہے جس کی عمر 25 برس ہے۔

مہاجرین اور مسلمان مخالف جرمنی کی دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاسی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (AfD) نے فرائی بُرگ میں ایک مارچ کی کال دی تھی تاہم پیر 29 اکتوبر کو قریب 1500 افراد نے اس مارچ کے خلاف ایک مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اے ایف ڈی اس واقعے سے مہاجرین مخالف اپنے بیانیے کو ہوا دینا چاہتی ہے۔

Demos nach Vergewaltigung in Freiburg
پیر 29 اکتوبر کو قریب 1500 افراد نے آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ کی طرف سے احتجاج کی کال کے خلاف ایک مظاہرہ کیا۔ تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

اے ایف ڈی نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ طالبہ سے زیادتی کے واقعے کے خلاف فرائی برگ کی گلیوں اور سڑکوں پر اپنے غم و غصے کا اظہار کریں تاہم فرائی برگ کے میئر مارٹن ہورن نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پر سکون رہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے ہورن کا کہنا تھا، ’’مجھے امید ہے کہ مظاہرے پر امن رہیں گے اور شہر میں مزید تشدد اور نفرت کا باعث نہیں بنیں گے۔ فرائی برگ میں مجرموں اور اس طرح کے جرائم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘ مارٹن ہورن کا مزید کہنا تھا کہ یہاں اس جرمن شہر میں ایسے لوگوں کے لیے بھی کوئی جگہ نہیں جو اس طرح کے جرائم کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

اہلیانِ کیمنٹس کی جانب سے نسل پرست مظاہرین کی مذمت

ا ب ا / ع ا (ڈی پی اے)