1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

جارجیا: روس میں شمولیت کے لیے جنوبی اوسیتیا میں ریفرنڈم

14 مئی 2022

ایک ایسے وقت جب یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے ماسکو کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، یورپی ملک جارجیا کے جنوبی علاقے اوسیتیا کی ریپبلک نے روس میں شمولیت کے لیے ریفرینڈم کرانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4BIMe
Süsossetien Flagge
تصویر: Sergei Bobylev/TASS/dpa/picture alliance

یورپی ملک جارجیا کے علیحدگی پسند علاقے جنوبی اوسیتیا میں اناتولی بیبلوف کی قیادت والی حکومت نے 13 مئی جمعے کے روز اعلان کیا کہ وہ روس میں شمولیت اختیار کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ریفرینڈم کرانے جا رہی ہے۔

اس حوالے سے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’’چونکہ عوام تاریخی طور پر روس میں شمولیت کے خواہش مند رہے ہیں اسی لیے اناتولی بیبلوف نے جمہوریہ جنوبی اوسیتیا میں ریفرینڈم منعقد کرنے کے لیے ایک حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔‘‘ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ریفرینڈم 17 جولائی کو ہونے والا ہے۔

بیبلوف نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا، ’’ہم گھر واپس آ رہے ہیں۔ اب ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے متحد ہونے کا وقت آ گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اب جنوبی اوسیتیا اور روس ایک ساتھ ہوں گے۔ یہ ایک بڑی اور نئی کہانی کا آغاز ہے۔‘‘

روس کے ایک چھوٹے پہاڑی سلسلوں پر مشتمل علاقے کی سرحد شمالی اوسیتیا کے ساتھ ملتی ہے، جس کی آبادی تقریباً 60 ہزار  ہے۔

اگست سن 2008 میں جنوبی اوسیتیا میں روس نواز علیحدگی پسندوں کا جارجیا کے ساتھ تنازعہ شروع ہوا تھا اور اس وقت روس نے اس میں مداخلت کرتے ہوئے علیحدگی پسند ملیشیا کی مدد کی تھی۔

Präsidentenwahlen in Süsossetien | Wladimir Putin und Leonid Tibilow
تصویر: Mikhail Klimentyev/AP Photo/picture alliance

پھر یورپی یونین کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے بعد جنگ بندی ہوئی اور تنازعہ ختم ہو گيا تھا۔ تاہم  جنگ بندی تک  700 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے تھے اور دسیوں ہزار جارجیائی نسل کے لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔

 سن 2008 میں ماسکو کی اسی فوجی مداخلت کے بعد جنوبی اوسیتیا ایک الگ ریپبلک بن کر ابھرا تھا۔

روس جنوبی اوسیتیا کو ایک 'آزاد‘ ریاست مانتا ہے

جارجیا نے ماضی میں کئی بار خبردار کیا ہے کہ روس میں شامل ہونے کے لیے جنوبی اوسیتیا کا کسی بھی طرح کے ووٹ کے انعقاد کا کوئی بھی منصوبہ ’’ناقابل قبول‘‘مانا جائے گا۔

لیکن ماسکو پہلے ہی، سن 2008 میں جارجیا کے ساتھ جنگ لڑنے کے بعد، جنوبی اوسیتیا اور ابخازیا کے ساحلی علاقوں کو آزاد تسلیم کر چکا ہے اور انہیں مالی امداد بھی فراہم کرتا رہا ہے۔

روس میں شمولیت کی اس کوشش کا اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب امریکہ اور اس کے  مغربی اتحادی یوکرین پر روسی حملے کے سبب اسے اپنی پابندیوں سےدنیا میں تنہا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماسکو کا استدلال ہے کہ یوکرین میں اس کا فوجی آپریشن، مشرقی یوکرین کے علاقوں میں بسنے والے روسی نسل کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہے۔

ص ز/ ک م (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں