جارجیا: توانائی کی برآمدات کو بدستور خطرہ
3 اگست 2009تیل اور گیس کی بین الاقوامی برآمد میں جارجیا کی جغرافیائی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے صرف ایک گاؤں باشکوئے سے گزرنے والی ایک پائپ لائن سے ہی یومیہ آٹھ لاکھ بیرل خام تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔ تاہم جارجیا کا یہ گاؤں روسی زیراثر علاقوں سے گزرنے والی BTC پائپ لائن کے انتہائی قریب ہے جس کی وجہ سے جارجیا کی پائپ لائنوں کے سرمایہ کار خطرہ محسوس کرتے ہیں۔
اس خطرے کی وجہ جارجیا اور روس کے مابین تنازعہ ہے۔ دونوں ریاستوں کے مابین گزشتہ برس ایک مختصر جنگ بھی ہوئی تھی۔ ایک سال گزرجانے کے باوجود فریقین کے مابین کشیدگی ابھی تک ختم نہیں ہوئی، اور باہمی تنازعے کے کسی بھی وقت دوبارہ شدید ہو جانے کا خطرہ ہے۔
یہ اور اس طرح کے دیگر خدشات جارجیا سے گذرنے والے مستقبل کے توانائی کے منصوبوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ ان میں امریکہ اور یورپی یونین کی حمایت سے چلنے والا نابوکو گیس پائپ لائن منصوبہ بھی شامل ہے، جس کا مقصد 2014 تک مشرق وسطیٰ اور بحیرہء کیسپیئن سے یورپ کو گیس کی فراہمی شروع کرنا ہے۔ اس پائپ لائن کے ذریعے یورپ گیس کی درآ مدات کے سلسلے میں روس پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔
اسی سلسلے میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان گیس کے ٹرانزٹ روٹ سے متعلق ایک معاہدہ 13 جولائی کو طے پایا تھا۔ امریکہ میں کیمبرج انرجی ریسرچ نامی ادارے کے ایک محقق کیٹ ہارڈن کہتے ہیں کہ یہ معاہدہ جارجیا کو ایک اہم سپلائی روٹ بنانے میں اور بھی مدد گار ثابت ہو گا۔
تاہم یہ امر اپنی جگہ ہے کہ نابوکو منصوبے کے لئے آذربائجان سے ابھی تک گیس حاصل نہیں کی جاسکی۔ دوسری طرف جارجیا میں عدم استحکام آذربائجان کو اس شش و پنج میں رکھے ہوئے ہے کہ اس وسطی ایشیائی ریاست کی گیس کی برآمدات کا خریدار کون ہوگا۔
Eurasia گروپ کی ایک محقق Ana Jelenkovic کہتی ہیں کہ اگر نابوکو منصوبے کے لئے گیس آذربائجان سے حاصل ہوتی ہے، تو ہی جارجیا کو توانائی کا اہم سپلائی روٹ تسلیم کیا جاسکے گا۔
اس بحث کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ آذربائجان نے 2010 تک اپنی 500 ملین کیوبک میٹر گیس روس کو فروخت کرنے کا معاہدہ اسی سال جون میں طے کیا تھا۔