1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جادو ٹونے کو کورونا کا علاج سمجھنے والے دیہاتی

29 نومبر 2020

کمبوڈیا میں دیہاتی ماسک لگا کر یا سماجی فاصلے کے ضوابط پر عمل کر کے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی بجائے چاول کے سٹوں سے بنائے گیے پتلے اور جادو ٹونے سے مدد لے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3lyRt
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Karita

کمبوڈیا کی ایک دیہاتی اِک چن اب تک کورونا وائرس سے بچی ہوئی ہے۔ اس نے نہ ماسک کا استعمال کیا اور نہ سماجی فاصلے کے ضوابط کا خیال رکھا۔ اسے ایسا لگتا ہے کہ کپڑے سے بنائے گئے پتلے کی وجہ سے وہ اب تک اس وبا سے محفوظ رہی ہے۔

'ٹِنگ مونگ‘

اک چن نے دو پتلے بنا رکھے ہیں، جنہیں مقامی زبان میں 'ٹِنگ مونگ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ پتلے اس نے اپنے گھر کے باہر رکھے ہوئے ہیں اور سمجھتی ہے کہ یہ اس وائرس کے خلاف اس کے محافظ ہیں۔ کمبوڈیا کے دارالحکومت پنوم پین کے قریبی صوبے کندال میں دیہاتیوں کا یہ عقیدہ ہے۔

ایک صدی سے زائد عرصے سے کمبوڈیا کے دیہاتی 64 سالہ اک چن کی طرح دروازے کے باہر رکھے گئے ان دو پتلوں کو اپنی عافیت کا مظہر سمجھتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہےکہ اس طرح بیماریاں اور شیطان گھر میں داخل نہیں ہو سکتے۔ مقامی دیہاتی دو پتلے بناتے ہیں، ایک مرد اور ایک خاتون۔

وائرس کا خوف

اک چین کے مطابق،'' جب سے میں نے یہ دو پتلے رکھے ہیں میں بے خوف ہو گئی ہوں اور تب سے یہ وائرس میرے خاندان میں پھیلنا بھی بند ہو گیا ہے۔میں خود ان پتلوں کے جادو پر یقین رکھتی ہوں۔ مجھے اب وائرس کا کوئی خوف نہیں ہے۔‘‘

کمبوڈیا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اعتبار سے سب سے کم متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔ اس ملک میں مارچ، جولائی اور اگست میں کسی حد تک یہ وائرس پھیلا تھا، تاہم مجموعی طور پر کمبوڈیا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہا۔ اس ملک میں اب تک کورونا وائرس سے مجموعی طور پر تین سو سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم بہت سے کمبوڈین شہری اب بھی خوف زدہ ہیں کہ وہ اس وائرس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ ہنگری کے وزیرخارجہ نے رواں ماہ کمبوڈیا کا دورہ کیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ ہیں۔ اس کے بعد کمبوڈیا میں سینکڑوں افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا، جن میں وزیراعظم ہن سین بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں تمام تر اجتماعات پر پابندی بھی عائد کی گئی۔

جادوئی پتلے

یہ پتلے بنانا بہت آسان ہے۔ اس کے لیے چاول کے سٹے، لکڑی کی ڈنڈیاں استعمال کی جاتی ہیں اور اسے پرانے کپڑے پہنائے جاتے ہیں۔ بعض کو تومقامی لوگوں نے موٹر سائیکل ہیلمٹ، ڈنڈے اور خنجر تک پکڑا رکھے ہیں۔

اک چن سائنس اور کورونا وائرس یا کووِڈ انیس کی بیماری سے زیادہ واقف نہیں، تاہم ان کو یقین ہے کہ یہ پتلے جب تک موجود ہیں، انہیں کچھ نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پتلے ملک سے تمام وائرس ختم کر دیں گے۔

جرمنی: کورونا ویکسین کی چند ہفتوں میں منظوری کا امکان

جرمنی میں کووڈ 19 کے متاثرین کی تعداد ایک ملین سے متجاوز