1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ثقافتوں کا ملاپ، امن کا قیام‘: برازیل میں عالمی فورم

28 مئی 2010

’ثقافتوں کا ملاپ، امن کا قیام،‘ اس عنوان کے تحت مختلف ممالک سے لگ بھگ تین ہزار اعلیٰ حکومتی عہدیدار اور سماجی شخصیات دو دن کے لئے برازیل میں جمع ہیں۔ وجہ اقوام متحدہ کا ایک بین الاقوامی فورم ہے۔

https://p.dw.com/p/Nb3r
تصویر: picture-alliance/ dpa

اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحاد نامی فورم UNACF کے تحت اس بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح آج جمعہ کو ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون، میزبان ملک برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا، ارجنٹائن کی صدر کرسٹینا کرشنر اور ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن سمیت اس کانفرنس میں متعدد دیگر ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت بھی شرکت کر رہے ہیں۔

عالمی ادارے کے اس فورم کی بنیاد پانچ سال قبل رکھی گئی تھی۔ اس کا سہرا سپین کے وزیر اعظم خوسے لوئیس ساپاتیرو اور ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کے سر ہے جنہوں نے اس بین التہذیبی فورم کا نظریہ پیش کیا تھا۔

UN Allianz der Zivilisationen in Istanbul Zapatero und Recep Tayyip Erdogan
ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن اور سپین کے وزیر اعظم خوسے لوئیس ساپاتیروتصویر: AP

یہ ان دنوں کی بات ہے جب سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی سیاست کے حوالے سے ’تہذیبوں کے تصادم‘ کی باتیں کی جا رہی تھیں۔ نیویارک اور واشنگٹن میں گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اگلے آٹھ سال تک بش انتظامیہ کی پالیسیوں کو مسلم دنیا کے خلاف مبینہ محاذ آرائی کے تناظر میں دیکھا جانے لگا تھا۔

اسی دور میں سن 2005ء میں ساپاتیرو اور ایردوآن کے نظریے کو اس وقت کے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کوفی عنان نے اقوام متحدہ کے ایک فورم کے طور پر شناخت مہیا کی اور پھر اس سوچ کے فروغ کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی تھی۔

اس فورم کی امسالہ کانفرنس کے مرکزی موضوعات میں مسلمانوں اور مغربی دنیا کے مابین مکالمت کے سلسلے کو فروغ دینا ہے۔ اس کانفرنس میں ایسے امور پر غور کیا جائے گا، جن کے تحت مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے درمیان اعتماد کی فضا بحال کی جا سکے، معاشی ناانصافیاں کم سے کم ہوں اور باہمی مفادات کے فروغ کے لئے ثقافتی اور تجارتی وفود کے تبادلوں کی راہ بھی ہموار کی جا سکے۔

US Präsident George W. Bush, Rede
سابق امریکی صڈر جارج ڈبلیو بشتصویر: AP

کانفرنس کے میزبان ملک برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کے لئے ریوڈی جینیرو کے انتخاب کی ایک جامع منطق ہے۔ ان کے بقول ریو شہر کے باسی آپس کی ثقافتی تفریق کی دیواروں کو کسی تنازعے کے بجائے ایک اثاثے میں ڈھال دیتے ہیں۔ صدر ڈی سلوا نے کہا: ’’ہم برازیلی میسٹیکو یعنی مخلوط النسل ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے۔‘‘

اس کانفرنس کے منتظمین کو توقع ہے کہ عالمی ادارے کے زیر سرپرستی اس بین الاقوامی اجتماع سے جہاں مختلف رہنماؤں کو موجودہ مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ غیر رسمی تبادلہ خیال کا موقع ملے گا، وہیں یہ کانفرنس مختلف معاشروں اور قوموں کے مابین پائی جانے والی بین الثقافتی غلط فہمیوں کے کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک