تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ نئے وزیر اعظم کی تلاش میں
11 دسمبر 2008تھائی لینڈ میں سن دو ہزار چھ میں فوج کی مداخلت کے بعھ تھاکشن شناوترا کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری حکومت نے کوشش ضرور کی ہے کہ وہ سیاسی معاملات کو نئی جہت دے سکیں مگر دستوری ریفرنڈم اور چند پارٹیوں کی تحلیل کے بعد بننے والے تھائی سیاسی معاشرے میں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سکون اب بھی ناپید ہے۔
سن 2008 میں عدالتی فیصلوں کی نذردووزیر اعظم ہو چکے ہیں۔ اب ایک اور وزیر اعظم کی تلاش کے سلسلے میں تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ کا اجلاس آئندہ پیر کےروز شیڈیول ہے۔ سپیکر کے مطابق یہ انتہائی غیرمعمولی نوعیت کا اجلاس ہے کیونکہ اِس میں ایک نئے وزیر اعظم کے انتخاب سے ملکی سیاسی تعطل کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کے اِس دور ں کئی اہم سیاسی لیڈرعدالتی فیصلوں کی روشنی میں عام زندگی گزارنے پرمجبورہیں اورکم اہمیت کے حامل لیڈر ملکی قیادت سنبھالنے کی کوشش میں ہیں۔ اب نئے وزیر اعظم کے طور پر سب سے اہم نام ابھی سیٹ ویجا جیوا ( Abhisit Vejjajiva ) کا ہے۔ اِس بار تھائی لینڈ کی اپوزیشن اقتدار سنبھالنے جا رہی ہے۔
اپوزیشن ڈیموکریٹ پارٹی کے لیڈر گزشتہ چار ماہ میں بننے والے تیسرے وزیر اعظم ہوں گے۔ پیر کو ہونے والے اجلاس کی درخواست بھی اپوزیشن کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ اپوزین جماعتوں کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے تحت تحلیل ہونے والی پیپلز پاور پارٹی کی حلیف چارجماعتوں نے ایک نئی پارٹی Puea Thai قائم کی ہے۔ اِس میں بھی سابقہ پیپلز پاور پارٹی کے اراکین نے شمولیت اختیار کرلی ہے۔ یہ سایسی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کے برطانیہ میں پیدا ہونے والے اورآکسفورڈ یونی ورسٹی کے فارغ التحصیل ابھی سیٹ ویجا جیو کی حمایت کرے گی۔
تھائی لینڈ کے دستور کے مطابق وزیراعظم کی خالی نشست پر30 دِنوں کے اندر وزیراعظم کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ سوم چائے وونگ ساوات پرعدالتی پابندی دو دسمبر کو لگائی گئی تھی۔ اِس عدالتی فیصلے کواُن کے حمائتی پس پردہ فوجی بغاوت کا نام دیتے ہیں۔ تحلیل ہونے والی پارٹی پیپلز پاور پارٹی پر شہروں میں جاری پیپلز آلائنس برائے ڈیموکریسی کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی تھی۔
موجودہ سیاسی بحران کے بعد تھائی لینڈ کا سیاسی معاشرہ شہری اور دیہی آبادیوں میں منقسم ہو چکا ہے۔
تحلیل ہونے والی پارٹی دیہی علاقوں میں خاصی مقبول تھی۔ پیپلرآلائنس برائے ڈیمو کریسی شہری علاقوں میں مقبول ہے اوراِس کو پسِ پردہ شاہی افراد کی حمایت کے علاوہ امیراشرافیہ، اور متوسط طبقے کی حمایت حاصل ہے۔
سیاسی بحران کے اثرات سے تھائی لینڈ کی معاشیات بھی بچی نہیں ہے۔ عالمی کساد بازاری کے ساتھ ملکی صورت حال سے سالانہ ترقی کی رفتار خاصی سست ہو گئی ہے۔ مظاہرین کا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دھرنا دینے سے مجموعی سیاحت کی صنعت بھی متاثر ہوئی ہے جس سے ہوٹلوں کے خالی کمرے سیاحوں کے منتظر ہیں۔