1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ کی خواجہ سرا ایئر ہوسٹسز

Imtiaz Ahmad13 مارچ 2012

میو نامی خواجہ سرا عمدہ یونیفارم، دل کو لبھانے والے میک اپ اور شاندار ہیئر اسٹائل کے ساتھ دیکھنے میں بالکل دوسری ایئر ہوسٹسز کی طرح ہے۔ اب تھائی طیاروں میں میزبانی کے فرائض خواجہ سراؤں سے بھی لیے جانے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/14Jlw
تصویر: picture-alliance/dpa

تھائی لینڈ کی ایک ایئر لائن نے فضائی میزبانی کے لیے اپنے جہازوں کے عملے میں مردوں اور عورتوں کے ساتھ ساتھ چار خواجہ سراؤں کو بھی بھرتی کیا ہے۔ تاہم اس اقدام کے بعد دو مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔ بعض افراد کے نزدیک مساوات کی جانب یہ ایک مثبت قدم ہے جبکہ دوسرے حلقوں کے مطابق خواجہ سراؤں کو ایئر لائن کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو کہ ان کے استحصال کے مترادف ہے۔

بنکاک سے ہانگ کانگ جانے والی اپنی پہلی فلائٹ سے پہلے پھونتاکارن، جن کو میو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کا کہنا تھا، ’’مجھے وہ کام پسند ہے، جہاں میں اپنی صلاحیتیں دکھا سکتی ہوں اور مجھے خوبصورت لباس زیب تن کرنا انتہائی اچھا لگتا ہے۔‘‘

Transsexuelle Flugbegleiterinnen Thailand
25 سالہ میو کا کہنا تھا، ’’مجھے یوں لگتا ہے،جیسے میرے خوابوں نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہو’’تصویر: picture-alliance/dpa

25 سالہ میو کا مزید کہنا تھا، ’’مجھے یوں لگتا ہے،جیسے میرے خوابوں نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہو۔ یہ اس جانب پہلا قدم ہے کہ مستقبل میں خواجہ سراؤں کو اچھی نوکریاں مل سکتی ہیں‘‘۔

پہلی پرواز پر صاف ستھرے سیاہ یونیفارم اور اورنج کلر کا سکارف لیے میو اور اس کی ساتھی فضائی میزبانوں نے اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ مسافروں کو حفاظتی ہدایات بھی دیں جبکہ پی سی ایئر لائن کے اشتہارات پڑھنے والے کئی افراد نے جہاز کے خواجہ سرا عملے کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

ایک تھائی مسافر کا کہنا تھا، ’’اوہ، مجھے ان کے بارے میں بالکل معلوم ہی نہیں تھا، یہ سب واقعی خوبصورت لگ رہی ہیں، یہ واقعی ایک اچھا اقدام ہے‘‘۔

تھائی لینڈ میں ثقافتی طور پر بھی خواجہ سراؤں کے ساتھ رواداری کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ چونکہ تھائی لینڈ میں خواجہ سراؤں کو’تیسری جنس‘ گردانتے ہوئے مخصوص حقوق دیے گئے ہیں، اس لیے اس ملک کو خواجہ سراؤں کی سلطنت بھی کہا جاتا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کئی کارکنوں نے پی سی ایئر لائن کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس طرح خواجہ سراؤں کو معاشرے میں کام کرنے کے زیادہ مواقع میسر آئیں گے۔

پی سی ایئر لائن کے پاس ابھی صرف تین طیارے ہیں، جو بنکاک سے ہانگ کانگ جاتے ہیں۔ اس کمپنی کے مالک پیٹر کان کا کہنا ہے کہ انہیں اس کام میں پہل کرنے پر فخر ہے۔ انہوں نے اس الزام کو بھی مسترد کیا کہ خواجہ سراؤں کو ایئرلائن کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: امجد علی