1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی بادشاہ کی تاج پوشی اور عوامی جوش و خروش

6 مئی 2019

تھائی لينڈ ميں بادشاہ مہا وجيرا لونگ کارن کی تاج پوشی کی تقريبات کے آخری دن بادشاہ پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئے۔ اس موقع پر تھائی کی طاقتور جنتا کے سربراہ نے بھی بادشاہ کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اظہار کيا۔

https://p.dw.com/p/3Hzt9
Thailand - Krönung von König Maha Vajiralongkorn - Rama X - Weg zum Tempel
تصویر: Reuters/J. Silva

تھائی لينڈ کے بادشاہ مہا وجيرا لونگ کارن نے عوام کے سامنے اپنے پہلے خطاب ميں يکجہتی کے مظاہرے کو سراہا ہے۔ بادشاہ مہا وجيرا لونگ کارن اور ملکہ سُتھيدہ تين دنوں سے جاری تاج پوشی کی تقريبات کے آخری دن  شاہی محل کی بالکونی ميں سامنے آئے۔ شاہی جوڑے کی ايک جھلک ديکھنے کے ليے تھائی شہری دور دراز علاقوں سے بنکاک پہنچے۔ اس موقع پر 2014ء سے اقتدار پر قابض تھائی فوج يا جنتا کے سربراہ بھی موجود تھے۔

تھائی لينڈ کے دارالحکومت بنکاک ميں چھ مئی کی صبح سے ہی لوگوں کی ايک بہت بڑی تعداد جمع ہو رہی تھی۔ چھياسٹھ سالہ مہا وجيرا لونگ کارن ’چکری‘ خاندان کے دسويں بادشاہ ہيں۔ وہ سن 2016 کے اواخر ميں اپنے والد بھميبول عدلياديج کی وفات کے بعد بادشاہ بنے تھے تاہم تاج پوشی کی باقاعدہ تقريب مکمل شان و شوکت کے ساتھ گزشتہ اختتام ہفتہ پر منقعد ہوئی۔

پير کو تقريبات کے آخری روز عوام کے اجتماع سے مخاطب ہو کر بادشاہ نے کہا کہ وہ يکجہتی کے مظاہرے پر واقعی خوش ہيں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ميں چاہتا ہوں کہ آج جس يکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کيا گيا ہے، وہ سب کے ليے حوصلہ افزا اشارہ ہو۔‘‘ اس موقع پر شاہی محل کے باہر موجود ہزاروں افراد نے بادشاہ کی لمبی عمر کے نعرے بلند کيے اور ملک کا پرچم لہرا کر اپنی مسرت کا اظہار کيا۔

يہ امر اہم ہے کہ تھائی لينڈ ميں تاج پوشی کی باقاعدہ رسم کا انعقاد 69 برس بعد ہوا ہے۔ اس تقريب ميں تھائی لينڈ کے بادشاہ مہا وجيرا لونگ کارن کو 7.3 کلوگرام وزنی تاج پہنايا گيا۔

تھائی لينڈ کے بادشاہ مہا وجيرا لونگ کارن کے بارے ميں يہ بات کم ہی لوگ جانتے ہيں کہ وہ تين مرتبہ طلاق يافتہ ہيں اور اکثر اپنا وقت جرمنی ميں گزارتے ہيں۔

ع س / ک م، نيوز ايجنسياں