1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تمباکو نوشی سالانہ ستر لاکھ افراد کی ہلاکت کا باعث

31 مئی 2018

عالمی ادارہ صحت نے تمباکو نوشی کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر  کہا ہے کہ چین اور بھارت کے عوام کی ایک بڑی تعداد کو سگریٹ کے نقصانات سے واقفیت ہی نہیں ہے۔ دنیا کے 38 فیصد سگریٹ نوش انہی دونوں ممالک میں رہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2yhgO
Afghanistan Drogen Opium Drogensucht Gesellschaft
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

جمعرات کو عالمی ادارہ  صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک تمباکو نوشی کے خاتمے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہے۔ اس عالمی ادارے کے ڈائریکٹر ڈگلس بیچر کا کہنا ہے، ’’عالمی سطح پر تمباکو نوشی سن 2000 میں ستائیس فیصد تھی جو 2016ء  میں کم ہو کر بیس فیصد رہ گئی ہے، لہذا کچھ پیش رفت تو ہوئی ہے لیکن دنیا میں اب بھی ایک ارب سے زائد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔‘‘

2015ء میں 27 فیصد جبکہ 2000ء میں 30.6 فیصد بالغ جرمن شہری تمباکو نوشی کرتے تھے۔

بیچر کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ان غریب ممالک میں سستی تشہیر  اور نوجوانوں کو کم قیمت سگریٹ فروخت کرتی ہیں۔ لیکن صرف یہ صنعت ہی مسئلہ نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق  چین اور بھارت، جہاں بہت زیادہ تعداد میں افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں، وہاں عوام کی ایک کثیر تعداد کو سگریٹ نوشی کے نقصانات کا علم ہی نہیں ہے۔ چین میں سگریٹ پینے والوں میں سے 73 فیصد افراد یہ سمجھتے ہیں کہ سگریٹ نوشی سے فالج نہیں ہو سکتا جبکہ 61 فیصد کی رائے میں سگریٹ نوشی امراض قلب کا سبب نہیں بنتی۔

چین میں 307 ملین افراد اور بھارت میں106 ملین افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ بیچر کا کہنا ہے،’’حکومتوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بیماریوں اور موت سے بچا سکیں۔‘‘ ہر سال ستر لاکھ افراد تمباکو کے اثرات کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان میں سے تقریباً نو لاکھ ایسے ہوتے ہیں، جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے بلکہ صرف سگریٹ پینے والوں کے ساتھ وقت گزراتے ہیں۔   

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید