1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے حملے میں 19 شامی فوجی ہلاک

2 مارچ 2020

شام کے صوبے ادلب میں ترکی کے ڈرون حملوں میں 19 شامی فوجی مارے گئے ہیں۔ شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ترک حملے میں ایک فوجی اڈے اور ایک فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گيا۔

https://p.dw.com/p/3YiL7
Syrien Idlib Offensive türkische Soldaten
تصویر: picture-alliance/AA/A. H. Hatib

ایک ایسے وقت جب شام اور ترکی کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، ترکی نے شام کے صوبہ ادلب میں شامی فوج کے ایک قافلے اور ایک فوجی چھاؤنی کو نشانہ بنایا جس میں بشار الاسد کی فوج کے 19 فوجی ہلاک ہوگئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حملے میں جبل الزاویہ میں فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گيا جبکہ معارت النعمان میں فوجی اڈے پر حملہ ہوا۔ دونوں مقامات پر حملے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا گيا۔

اتوار یکم مارچ کو ترکی نے شام کے دو جنگی طیاروں کو مار گرایا تھا جبکہ شام کے اہم اتحادی روس نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام کی فضائی حدود میں ترکی کے فوجی طیاروں کی حفاظت کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ گزشتہ ہفتے ادلب میں شامی فضائی حملے میں ترکی کے 33 فوجی ہلاک ہوگئے تھے اور اس حملے کے بعد سے ہی ادلب میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان واقعات کے پیش نظر ترکی، شام اور اس کے اتحادی روس کے درمیان جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

Syrien Sarakeb Rauch nach Angriffen in der Provinz Idlib
شام میں گزشتہ کئی برس سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں کئی علاقے باغیوں کے قبضے میں آگئے تھے جس میں سے صوبہ ادلب اب بھی باغیوں کے کنٹرول میں ہےتصویر: Reuters/U. Bektas

ادھر شام نے ترکی کے تین ڈرون طیاروں کو مار گرانے کا دعوی کیا ہے۔ شام کے سرکاری ٹی وی نے شمال مغربی علاقے میں فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے میں داخل ہونے والے کسی بھی جہاز کو دشمن کا جہاز مانا جائےگا جسے فوج کو مار گرانے کا حکم دیا گيا ہے۔

روس کی حمایت یافتہ شامی حکومت  ادلب  کو ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں اور جہادیوں سے واپس لینے کیے کوشش میں ہے۔ شام میں گزشتہ کئی برس سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں کئی علاقے باغیوں کے قبضے میں آگئے تھے جس میں سے صوبہ ادلب اب بھی باغیوں کے کنٹرول میں ہے جبکہ دیگر علاقوں پر شامی فوج نے روس کی مدد سے اپنا کنٹرول دوباہ حاصل کر رلیا ہے۔

ادلب میں شامی فوج کی کارروائی کے سبب لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور وہ سب ترکی کی سرحد پر جمع ہیں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس پہلے ہی سے بے گھر ہونے والے کئی لاکھ افراد پناہ لے چکے ہیں اور وہ مزید پناہ گزینوں کو لینے سے قاصر ہے۔

روس کے ساتھ سن 2018ء میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ترکی نے ادلب کے علاقوں میں نگرانی کی غرض سے بارہ فوجی چوکیاں قائم کی تھیں۔ ان فوجی چوکیوں کا بنیادی مقصد ادلب کی مسلسل خراب ہوتی صورت حال پر نگاہ رکھنا تھا۔ ان میں سے متعدد چوکیاں بشارالاسد کی فوج کے عسکری آپریشن میں رکاوٹ خیال کی جاتی ہیں۔ شامی فوجی طیاروں نے انہیں چوکیوں کو نشانہ بنایا تھا جس میں 33 ترک فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ لیکن اب  روس کا الزام ہے کہ ترکی نے ’دہشت گردوں‘ کی مدد کر کے مذکورہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

ادلب میں زندگی تنگ ہوتی ہوئی

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ص ز / ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)