1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کو حالیہ زلزلے سے کتنا نقصان پہنچا؟

5 مارچ 2023

قدرتی آفات کی تباہی کا تخمینہ لگانا ایک انتہائی مشکل عمل ہے اور اس کے بہت مختلف نتائج سامنے آتے ہیں۔ ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد، اس کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے چند اہم طریقوں کا جائزہ پیش خدمت ہے۔

https://p.dw.com/p/4O55a
Türkei Erdbeben Zerstörung bei Izmir
تصویر: Ozan Kose/AFP/Getty Images

 

ترکی کی ''انٹر پرائز اینڈ بزنس کنفیڈریشن‘‘ کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے نتائج کے مطابق مشرقی ترکی میں زلزلے سے پہنچنے والے نقصانات کی لاگت 80 بلین یورو بنتی ہے جو تر کی کی مجموعی قومی پیداوار کا قریب 10 فیصد ہے۔

 اس کے علاوہ ترکی کے گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 70.8 بلین ڈالر بنتا ہے۔ حالیہ زلزلے نے ترکی کی قومی آمدنی کو 10.4 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے جبکہ کام کے دنوں کا نقصان 2.9 بلین ڈالر کے برابر بنتا ہے۔

امریکی ''ڈیٹا انالیلیٹکس فرم‘‘ Verisk نے ترکی کو حالیہ ناگہانی آفت سے پہنچنے والے کم سے کم نقصانات کا اندازہ  20 بلین ڈالر لگایا ہے۔  دیگر کئی اندازے اس کے آس پاس ہی ہیں۔

ترکی کے پڑوسی ملک شام میں حالیہ زلزلے سے پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔ شام میں گرچہ زلزلہ اُسی پیمانے پر تباہی کا باعث بنا ہے جس پر کہ ترکی میں تھا لیکن اس کا نقصان ترکی کے مقابلے میں کہیں کم ہو گا۔

انسانی جانوں کے نقصان کا اندازہ کیسے لگایا جائے؟

امریکہ کی ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مقامی آفات کے نقصانات کے ڈیٹا بیس سینٹر SHELDUS سے منسلک ایک ماہر میلانی گال کے مطابق عام طور سے ایسی آفات کے معاشی نقصانات کا حساب لگانے کے دو طریقے ہوتے ہیں۔

عمارتوں میں ناقص میٹریل، ترک میئر سمیت 184 افراد گرفتار

Türkei Erdbeben Zerstörung bei Izmir
زلزلے کے بعد ازمر کا منظرتصویر: Burak Kara/Getty Images

براہ راست اثرات

یہ اثرات وہ ہیں جو کسی واقعے یا آفت کے رونما ہونے کے فوری بعد سامنے آتے ہیں ، جیسے کہ گھروں اور زخمیوں کو پہنچنے والے نقصانات۔ جغرافیائی امور کی امریکی ماہر میلانی گال نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ براہ راست نقصانات کا اندازہ دراصل انشورس کمپنیوں کی طرف سے ان کے پیشہ ور جائزہ کار لگاتے ہیں۔

بالواسطہ اثرات

یہ دراصل ثانوی یا تیسرے درجے کے اثرات کے نتیجے میں سامنے آنے والے اثرات ہیں جیسے کہ شٹ ڈاؤن کے دوران کاروبار میں ہونے والے نقصانات، کارکنوں کی آمدنی کو پہنچنے والے نقصانات اور '' پوسٹ ٹرومیٹک اسٹرس‘‘ PTSD، جو ایک ایسی ذہنی حالت ہے جو ایک بھیانک واقعے کے بعد اس کا شکار ہونے والے افراد کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی حالت سے ظاہر ہوتی ہے۔ اس طرح کے نقصانات کے حساب اندازہ عام طور سے اقتصادی ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ 

شامی زلزلہ متاثرین: سیاست پہلے، امداد بعد میں؟

میلانی گال کے بقول،'' اس طرح کے زیادہ تر واقعات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ پیشہ ورانہ تخمینہ لگانے والوں سے  حاصل نہیں کیا جاتا۔‘‘

Türkei Erdbeben Zerstörung bei Izmir
ایک فلک بوس عمارت زمیں بوس ہو گئیتصویر: Ozan Kose/AFP/Getty Images

اُدھر امریکہ ہی کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں خطرات اور ہنگامی حالات کے ''سینٹر فار رسک اینڈ اکنامک اینالیسز‘‘ کے سینیئر ریسرچ فیلو ایڈم روز ایسے اندازے لگانے والے ماہرین کی ایک ایسی ٹیم کی قیادت کرتے ہیں جس نے اس مقصد کے لیے ایک سافٹ ویئر تیار کیا،جسے '' اکنامک کون سیکوئینسس انالیسز‘‘ یا اقتصادی نتیجہ تجزیہ ٹول، E-CAT کہا جاتا ہے۔ یہ سافٹ ویئر اُس وقت استعمال میں لایا جا سکتا ہے جب تباہی کے ابتدائی پیمانے کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات اور لوگوں کے رد عمل کے ساتھ ساتھ طرز عمل میں لچک کے بارے میں کچھ موٹے موٹے اندازے یا تخمینے دستیاب ہوں۔

زلزلےکے پانچ روز بعد ایک پورا ترک خاندان زندہ بچا لیا گیا

تخمینے کس حد تک درست ہو سکتے ہیں؟

ایڈم روز کا کہنا ہے کہ ناگہانی آفات اور تباہ کُن واقعات کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ اکثر چند دنوں میں لگایا جاتا ہے، لیکن بعد میں مزید اعداد و شمار دستیاب ہونے کے بعد وہ بہتر طور پر یہ اندازے لگائے جا سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،'' ابتدائی تخمینوں میں اکثر تباہ شدہ انفراسٹرکچر جیسے کہ سڑکیں، پل اور یوٹیلیٹیز شامل ہوتے ہیں۔‘‘

روز کا خیال ہے کہ تجزیہ کار ان نقصانات کا اندازہ بھی لگا سکتے ہیں، اس کے لیے انہیں ''ارتھ اُوبزرویشن‘‘ یا زمین کا مشاہدہ نامی عمل کے ذریعے اور مصنوعی سیاروں اور جاسوسی طیاروں کی مدد سے جمع کیے گئے ڈیٹا کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ 

ک م/ ع ب( جو ہارپر)