1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ترکی میں ڈیڑھ لاکھ شامی بچے پیدا ہو چکے ہیں‘

عاطف بلوچ29 فروری 2016

ترکی میں مقیم شامی پناہ گزین مائیں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کو جنم دے چکی ہیں۔ ترکی میں موجود شامی پناہ گزینوں کی مجموعی تعداد 2.7 ملین بنتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1I4Hh
Bildergalerie syrische Flüchtlinge Wintereinbruch Januar 2015
تصویر: Reuters/K. Ashawi

ترک نائب وزیر اعظم لفطی الوان نے کہا ہے کہ شامی تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ترکی میں پناہ حاصل کیے ہوئے شامی مہاجرین کے ہاں ایک لاکھ باون ہزار بچے پیدا ہو چکے ہیں۔

الوان نے کہا کہ ترکی میں ان مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔ الوان کا کہنا تھا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ ترکی میں موجود ان مہاجرین کو بہتر زندگی فراہم کی جائے۔

پیر کے دن جنیوا میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے الوان کا کہنا تھا کہ شامی بحران کی وجہ سے ترکی پر بہت زیادہ بوجھ پڑا ہے اور عالمی برداری کو اس تناظر میں انقرہ حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔

الوان نے واضح کیا کہ ترکی بھرپور کوشش میں ہے کہ مہاجرین کے اس بحران پر قابو پا لیا جائے۔

الوان نے ترکی میں مہاجرین کے بحران کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ترکی میں موجود شامی پناہ گزین مائیں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کو جنم دے چکی ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ شامی تنازعے کی وجہ سے دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ شامی باشندوں کی ایک بڑی تعداد ہجرت پر مجبور ہو چکی ہے۔

ان شامی مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ترکی میں ہی موجود ہے جبکہ اس کے علاوہ لبنان اور اردن نے بھی بڑی تعداد میں شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔

Myanmar Thailand Rohingya Flüchtling mit Baby
ترکی میں پناہ حاصل کیے ہوئے شامی مہاجرین کے ہاں ایک لاکھ باون ہزار بچے پیدا ہو چکے ہیںتصویر: DW/B. Hartig

شامی مہاجرین کی کوشش ہے کہ وہ بہتر معیار زندگی اور پرسکون ماحول کی خاطر یورپ کی طرف نکل جائیں۔ وہ ترکی سے بذریعہ یونان دیگر یورپی ممالک جانے کی کوشش میں ہیں۔ اس دوران یورپ کو بھی مہاجرین کے ایک بہت بڑے بحران کا سامنا ہے۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپی کو درپیش اس بحران سے نمٹنے میں انقرہ حکومت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ترکی نے اس معاملے پر ایک ڈیل بھی طے کی ہے، جس کے تحت ترکی سے یورپ جانے والے مہاجرین کی تعداد کو کم کرنا ہے۔ اس کے عوض یورپی یونین نے ترکی کو مالی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید