1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی ميں جنگلاتی آگ: سازش يا موسمياتی تبديليوں کا نتيجہ؟

2 اگست 2021

ترکی کے جنوبی حصوں ميں لگی جنگلاتی آگ پر اب بھی قابو نہيں پايا جا سکا ہے۔ ترک حکام کو شبہ ہے کہ يہ کردوں کی سازش ہو سکتی ہے مگر ماہرين اسے موسمياتی تبديليوں کا نتيجہ قرار دے رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3yQWz
Türkei Waldbrände Antalya
تصویر: Mustafa Ciftci/AA/picture alliance

ترکی کے جنوبی حصوں ميں لگی جنگلاتی آگ اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے۔ انطاليہ اور موگلا صوبوں کے مختلف مقامات پر لگی اس آگ کی وجہ سے اتوار تک ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد پانچ تھی تاہم اسی دنن مزید تين افراد کی ہلاکت کی تصديق ہوئی۔ انطاليہ کے علاقے ماناوگات ميں ايک ترک جرمن جوڑے کی جھلسی ہوئی لاشيں مليں۔ اس سے قبل ماناوگات ہی ميں پانچ افراد جب کہ صوبہ موگلا کے شہر مرماريس ميں ايک شخص ہلاک ہو چکا تھا۔

جنوبی ترکی کی جنگلاتی آگ، ہلاکتیں چار ہو گئیں

نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے

جنوبی ترکی ميں متعدد مقامات پر آگ گزشتہ ہفتے بدھ کے روز لگی تھی۔ ترک وزير برائے جنگلات و زراعت بيکر پک ديميرلی نے بتايا ہے کہ جنگلاتی آگ مجموعی طور پر بتيس صوبوں ميں مختلف مقامات پر لگی تھی۔ 117 مقامات پر آگ پر قابو پا ليا گيا ہے جب کہ آٹھ مقامات پر اب بھی آگ کے شعلے بڑھ رہے ہيں اور آگ بجھانے والے محکمے کا عملہ وہاں سرگرم ہے۔ پير تک ان پر قابو نہيں پايا جا سکا ہے۔

وسيع پيمانے پر ريسکيو آپريشن جاری

يہ جنگلاتی آگ ترکی کے جنوب ميں ان علاقوں ميں لگی ہے، جو سياحت کے ليے بھی کافی مشہور ہيں۔ اس وقت موسم گرما چل رہا ہے اور ايسے ميں نہ صرف ترکی کے ديگر حصوں سے بلکہ بيرونی ممالک سے بھی ہزاروں سياح ان علاقوں ميں ہيں۔ آگ کی زد ميں آنے والے علاقوں ميں وسيع پيمانے پر ريسکيو آپريشن جاری ہے۔ اتوار يکم اگست کو بودرم ميں مختلف مقامات پر گيارہ سو افراد کو بيس کشتيوں کے ذريعے محفوظ مقامات پر منتقل کيا گيا۔ مرماريس ميں بھی سينکڑوں لوگوں کو منتقل کيا جا چکا ہے۔

حکام نے بتايا ہے کہ ماناوگات اور ميلاس ميں اب بھی کئی مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ امدادی سرگرميوں ميں ترک محمکوں کو روسی، يوکرائنی، ايرانی اور آذربائيجانی ٹيموں کی حمايت بھی حاصل ہے۔

Türkei | Waldbrände in Bodrum
تصویر: ANKA

آگ سازش کا نتيجہ يا موسمياتی تبديليوں کا؟

ترک حکام کو شبہ ہے کہ آگ لگنے کے اس واقعے ميں کرد جنگجو ملوث ہو سکتے ہيں۔ اس ضمن ميں تحقيقات جاری ہيں مگر فی الحال کوئی ايسے شواہد سامنے نہيں آئے ہيں، جن سے کردوں کے اس کے پيچھے ہونے کا پتا چلے۔

اکثريتی طور پر ماہرين کی رائے ہے کہ موسمياتی تبديلياں اس صورتحال کی ذمہ دار ہيں۔ يورپی يونين کے ڈيٹا کے مطابق ترکی ميں رواں سال اب تک 133 مقامات پر جنگلاتی آگ لگ چکی ہے۔ اگر سن 2008 سے سن 2020 کے دوران کا تفصيلی جائزہ ليا جائے، تو ترکی ميں اوسطاً جنگلاتی آگ لگنے کے تينتاليس واقعات رونما ہوتے ہيں۔

ع س / ع ت (روئٹرز، اے پی، اے ايف پی)