1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: حکومت مخالف تحريک کا ايک سال مکمل

عاصم سليم1 جون 2014

ترکی ميں کئی دہائيوں کے سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہروں کے آغاز کو ايک سال مکمل ہونے کے موقع پر استنبول اور ديگر شہروں ميں ہزاروں مظاہرين نے احتجاج کيا۔ پوليس نے مظاہرين کے خلاف پانی کی تيز دھار اور آنسو گيس استعمال کی۔

https://p.dw.com/p/1CA2K
تصویر: Reuters

اتيس مئی 2013ء کے روز استنبول ميں پوليس نے غازی پارک ميں کئی ايام سے دھرنا دينے والے پر امن مظاہرين کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہيں وہاں سے نکال ديا تھا۔ يہ ماحول دوست افراد ترک حکومت کے اس منصوبے کی مخالفت ميں احتجاج کر رہے تھے، جس کے تحت استنبول کے چند پارکوں ميں سے ايک پر حکومت لگژری اپارٹمنٹس اور ايک شاپنگ کمپليکس تعمير کرنا چاہتی تھی۔ ديکھتے ہی ديکھتے يہ مظاہرے ملک کے کئی ديگر شہروں تک پھيلتے گئے۔ گزشتہ ايک سال کے دوران اس احتجاجی مہم ميں بارہ افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔

ان واقعات کے ايک سال مکمل ہونے کے موقع پر ہفتہ اکتيس مئی کے روز استنبول ميں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کيا۔ شہر کے مرکزی تقسيم چوراہے پر مظاہرين نے وزير اعظم رجب طيب ايردوآن کی حکمران جماعت کے خلاف نعرے لگائے، ’’مستعفی ہو جاؤ، قاتل اے کے پی۔‘‘

ترک وزير اعظم رجب طيب ايردوآن
ترک وزير اعظم رجب طيب ايردوآنتصویر: picture-alliance/dpa

پوليس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مظاہرين کے خلاف پانی کی تيز دھار اور آنسو گيس استعمال کی۔ اسی دوران قريب تيرہ افراد کے زخمی ہونے کی رپورٹيں موصول ہوئيں جب کہ پوليس نے اسی افراد کو حراست ميں بھی لے ليا۔

ايک بين الاقوامی نشرياتی ادارے کی رپورٹوں کے مطابق اسی طرز کے حکومت مخالف مظاہرے دارالحکومت انقرہ سميت ادانہ ميں بھی رپورٹ کيے گئے اور وہاں بھی پوليس نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے کارروائی کی۔

قبل ازيں ترک ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں ميں بتايا گيا تھا کہ استنبول ميں ہفتے کے روز رونما ہونے والے ناخوش گوار واقعات سے نمٹنے کے ليے قريب پچيس ہزار پوليس اہلکار تعينات کيے گئے تھے۔ غازی پارک کے ارد گرد کے علاقے ميں پوليس کی بھاری نفری تعينات تھی۔ يہاں يہ امر بھی اہم ہے کہ وزير اعظم ايردوآن نے اپنی ايک حاليہ تقرير ميں ترک عوام کو متنبہ کيا تھا کہ وہ اکتيس مئی کے دن ہونے والے کسی بھی احتجاج کا حصہ نہ بنيں، ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

وزير اعظم ايردوآن کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ايک سينئر سياستدان نے گزشتہ روز کہا کہ ايردوآن صدارتی اليکشن ميں حصہ ليں گے اور 2023ء تک حکومت کا حصہ بنے رہيں گے۔

دريں اثناء مظاہروں سے قبل ايک امريکی نشرياتی ادارے سے تعلق رکھنے والے صحافی آئيون واٹسن کو براہ راست نشريات کے دوران ہی عارضی طور پر حراست ميں لے ليا گيا تھا۔ تاہم متعلقہ پوليس اہلکار نے بعد ازاں ان سے معافی مانگ لی تھی۔ ترک ميں صحافيوں کی ايسوسی ايشن نے اس حکومتی عمل کو شرمناک قرار ديتے ہوئے واٹسن کی تحويل کی سخت مذمت کی ہے۔