1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اور یورپی یونین کے رشتے نچلی ترین سطح پر

20 مئی 2021

یورپی یونین کی پارلیمان کا کہنا ہے کہ اگر ترکی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتا تو یونین میں شمولیت سے متعلق مذاکرات معطل کر دینے چاہیں۔ ترکی نے تاہم اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3te0z
Türkei Ankara | Ursula von der Leyen, Charles Michel und Recep Tayyip Erdogan
تصویر: Murat Kula/AA/picture alliance

یورپی یونین کی پارلیمان نے 19 مئی بدھ کے روز ترکی سے متعلق اس تنقیدی رپورٹ کو منظور کر لیا ہے جس میں ارکان پارلیمان نے یونین کے دیگر اداروں سے کہا ہے کہ ترکی سے یونین میں شمولیت سے متعلق مذاکرات کو جمہوری اصلاحات سے مشروط کرنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمان کا اس بات پر اصرار ہے کہ اگر ترکی اپنی معاندانہ پالیسیوں سے باز نہیں آتا تو اس بات چیت کو معطل کر دیا چانا چاہیے۔

اس رپورٹ پر بحث کے بعد ارکان پارلیمان کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، ''حالیہ برسوں میں، ترکی (کی حکومت) نے خود کو یورپی یونین کے اقدار اور معیارات سے بہت دور کر لیا ہے۔ اس کے نتیجے میں تعلقات تاریخی طور پر سب سے نچلی سطح تک پہنچ گئے ہیں۔''

ارکان پارلیمان نے اپنی اس رپورٹ میں ترکی کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور اس کی خارجہ پالیسیوں پر بھی نکتہ چینی کی ہے۔ اس رپورٹ کے حق میں 480 ووٹ پڑے اور  64 ارکان نے اس کے خلاف ووٹ کیا جبکہ 150 ارکان نے ووٹ میں حصہ نہیں لیا۔

Türkei Präsident Recep Tayyip Erdogan empfängt Präsidentin der EU-Kommission Ursula Von der Leyen
تصویر: Murat Kula/AA/picture alliance

یورپی یونین کی پارلیمان کے ایک رکن نیشو شانزیز آمور کا کہنا تھا، ''ممکنہ طور پر اس رپورٹ میں ترکی کی صورت حال پر سب سے سخت الفاظ میں تنقید کی گئی ہے۔ ہم یورپی یونین کے دیگر اداروں پر بھی زور دیتے ہیں کہ اگر وہ ترکی کے ساتھ کسی مثبت ایجنڈے پر پیش رفت چاہتے بھی ہوں تو اسے بھی ترکی میں جمہوری اصلاحات سے مشروط کرنے کی ضرورت ہے۔''

یورپی یونین کی پارلیمان کے مطالبات کیا ہیں؟

 ارکان پارلیمان نے ترکی پر انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور ایسے دیگر افراد کو جنہیں، ''حکومت نے غیر مصدقہ الزامات کے تحت حراست میں لے رکھا ہے'' رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ارکان نے اپنے بیان میں ایک بار پھر سے ترکی سے آرمینیائی قتل عام کو نسل کشی تسلیم کرنے کی بات کہی ہے۔  اس شدید نکتہ چینی کے باوجود

 پارلیمان نے خطے میں استحکام اور لاکھوں پناہ گزینوں کے بحران میں ترکی کے کردار کے لیے اسے اپنا ایک اہم شراکت دار بھی بتایا ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا دورہ فرانس

تاہم ارکان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ترکی کی جانب سے پناہ کے متلاشی تارکین وطن کو سیاسی حربہ کے طور پر استعمال کرنے یا پھر اس مسئلے پر اس کی بلیک میل کرنے کی کوشش کبھی تسلیم نہیں کی جائے گی۔

ترکی کا جواب

ترکی کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین کی پارلیمان کی اس رپورٹ پر اپنا ایک بیان جاری کر کے اسے جانب داری پر مبنی قرار دیتے ہوئے پوری طرح سے مسترد کر دیا۔ بیان میں کہا گیا، ''یہ اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت سے متعلق مذاکرات عزم یا پھر اصلاحات کی کمی کی وجہ سے نہیں رکے ہوئے ہیں۔'' 

ترکی نے مزید کہا، ''ایک امیدوار ملک کی حیثیت سے ترکی توقع کرتا ہے کہ (یورپی پارلیمنٹ) ترکی کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تعمیری کوششیں کرے گی اور کس طرح وہ ترکی کے یورپی یونین میں انضمام کے عمل میں مدد کر سکتی ہے،  نہ کہ وہ ترکی پر بے بنیاد اور اندھا دھند الزامات کا پلیٹ فارم بن کر رہ جائے۔''

یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت سے متعلق بات چیت کا آغاز سن 2005 میں ہوا تھا۔ لیکن یورپی کمیشن نے گزشتہ برس کہا تھا کہ قبرص کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور انسانی حقوق پر تشویش کی وجہ سے یہ مذاکرات عملی طور پر تقریباً رک گئے ہیں۔

ص ز/ ج ا   (فرح بہجات)

ترک - یورپی یونین کشیدگی، مہاجرین کی ڈیل کا کیا ہو گا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں