تحفظ ماحول کے کارکنوں نے عالمگیر مظاہروں کا آغاز کر دیا
7 اکتوبر 2019تحفظ ماحول کی تحریک Extinction Rebellion نے کرہ ارض پر ماحول کے تحفظ کے لیے اپنے عالمگیر ماحولیاتی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ ان مظاہروں کا آغاز آج پیر کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے ہوا۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اس تحریک کے مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے ایک بہت مصروف شاہراہ کو دھرنا دے کر ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ اسی طرح برسبین میں ایک چھوٹے گروپ نے ایک پُل پر قبضہ کیا۔
نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ولنگٹن میں مظاہرین نے متعدد سڑکوں اور وزارتوں کے راستوں کو بلاک کیا ہے جبکہ کئی مظاہرین نے ایک بینک پر دھاوا بول دیا۔ اس ملک کی خاتون وزیراعظم جیسینڈا آرڈرن نے جزوی طور پر ان کارروائیوں پر تنقید بھی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''میں ان کے خلاف بالکل نہیں ہوں، جو اپنی رائے دینا یا آواز بلند کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن لوگوں کو روزمرہ کے کام کرنے سے روک دینے سے ہم تحفظ ماحول کے لیے کوششیں کرنے والے اپنے مقاصد سے قریب نہیں ہوں گے۔‘‘
اس تحریک کے کارکنوں نے جرمن دارالحکومت برلن میں بھی معمول کی ٹریفک کو معطل کرنا شروع کر دیا ہے۔ جرمن چانسلر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں بھی اسی طرح کا اظہار خیال کیا گیا ہے۔ چانسلر آفس منسٹر ہیلگے براؤن کا کہنا تھا، ''ہم سب ہی تحفظ ماحول چاہتے ہیں لیکن سڑکوں پر خطرناک حملے قابل قبول نہیں ہیں۔‘‘ پولیس کے مطابق پیر کو صبح چھ بجے ہی ایک ہزار کے قریب کارکنوں نے سڑکوں کو بند کرنا شروع کر دیا تھا۔ یہ احتجاجی مظاہرے ابھی کم از کم بھی ایک ہفتے تک جاری رہیں گے۔ اس تحریک کی طرف سے آج ہی لندن، پیرس، میڈرڈ، ایمسٹرڈم، نیو یارک اور بیونس آئرس سمیت دنیا کے درجنوں بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
اس تحریک کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ''ہم روز مرہ کے ان معمولات میں خلل ڈال رہے ہیں، جنہوں نے ہماری زندگی کی بنیادوں کو متاثر کیا ہے۔ ہم یہ احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک حکومتیں مناسب ردعمل ظاہر نہیں کرتیں۔‘‘
اس تحریک نے قومی حکومتوں سے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ایسے تمام سیاسی فیصلے، جو ماحولیاتی بحران کے حل میں رکاوٹ ہیں، انہیں واپس لیا جانا چاہیے۔ اس گروپ کی جانب سے ابھی تک سامنے آنے والے بیان کے مطابق سن دو ہزار پچیس تک ہی انسانوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج صفر تک لایا جائے۔
'معدومیت کے خلاف بغاوت‘ نامی اس تحریک کا آغاز برطانیہ سے ہوا تھا لیکن اب یہ دنیا بھر میں پھیلتی جا رہی ہے۔ جرمنی میں اس تحریک نے گزشتہ برس نومبر میں قدم جمائے تھے۔ پاکستان میں بھی اس تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور یہ آج اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہے۔ دیگر ترقی یافتہ ممالک کی نسبت پاکستان میں اس تحریک میں ابھی کم افراد شامل ہوئے ہیں۔
ا ا / ک م ( ڈی پی اے، اے ایف پی، ای پی ڈی)