1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحفظ ماحول کے کارکنوں نے عالمگیر مظاہروں کا آغاز کر دیا

7 اکتوبر 2019

’معدومیت کے خلاف بغاوت‘ نامی تحریک نے تحفظ ماحول کے لیے دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز کر دیا ہے۔ لندن، پیرس، میڈرڈ، ایمسٹرڈم اور نیو یارک سمیت دنیا کے درجنوں بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3QpXE
Australien Extinction Rebellion Aktivisten in Brisbane
تصویر: Reuters/AAP Image/R. Varghese

تحفظ ماحول کی تحریک Extinction Rebellion نے کرہ ارض پر ماحول کے تحفظ کے لیے اپنے عالمگیر ماحولیاتی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ ان مظاہروں کا آغاز آج پیر کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے ہوا۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اس تحریک کے مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے ایک بہت مصروف شاہراہ کو دھرنا دے کر ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ اسی طرح برسبین میں ایک چھوٹے گروپ نے ایک پُل پر قبضہ کیا۔

نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ولنگٹن میں مظاہرین نے متعدد سڑکوں اور وزارتوں کے راستوں کو بلاک کیا ہے جبکہ کئی مظاہرین نے ایک بینک پر دھاوا بول دیا۔ اس ملک کی خاتون وزیراعظم جیسینڈا آرڈرن نے جزوی طور پر ان کارروائیوں پر تنقید بھی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''میں ان کے خلاف بالکل نہیں ہوں، جو اپنی رائے دینا یا آواز بلند کرنا چاہتے ہیں۔  لیکن لوگوں کو روزمرہ کے کام کرنے سے روک دینے سے ہم تحفظ ماحول کے لیے کوششیں کرنے والے اپنے مقاصد سے قریب نہیں ہوں گے۔‘‘  

Deutschland Extinction Rebellion Aktivisten in Berlin
تصویر: Reuters/C. Mang

اس تحریک کے کارکنوں نے جرمن دارالحکومت برلن میں بھی معمول کی ٹریفک کو معطل کرنا شروع کر دیا ہے۔ جرمن چانسلر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں بھی اسی طرح کا اظہار خیال کیا گیا ہے۔ چانسلر آفس منسٹر ہیلگے براؤن کا کہنا تھا، ''ہم سب ہی تحفظ ماحول چاہتے ہیں لیکن سڑکوں پر خطرناک حملے قابل قبول نہیں ہیں۔‘‘ پولیس کے مطابق پیر کو صبح چھ بجے ہی ایک ہزار کے قریب کارکنوں نے سڑکوں کو بند کرنا شروع کر دیا تھا۔ یہ احتجاجی مظاہرے ابھی کم از کم بھی ایک ہفتے تک جاری رہیں گے۔ اس تحریک کی طرف سے آج ہی لندن، پیرس، میڈرڈ، ایمسٹرڈم، نیو یارک اور بیونس آئرس سمیت دنیا کے درجنوں بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

Umweltaktivisten errichten Klimacamp vor Kanzleramt, Teilnehmer der Umweltbewegung Extinction Rebellion
تصویر: imago images/A. Friedrichs

اس تحریک کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ''ہم روز مرہ کے ان معمولات میں خلل ڈال رہے ہیں، جنہوں نے ہماری زندگی کی بنیادوں کو متاثر کیا ہے۔ ہم یہ احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک حکومتیں مناسب ردعمل ظاہر نہیں کرتیں۔‘‘

اس تحریک نے قومی حکومتوں سے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ایسے تمام سیاسی فیصلے، جو ماحولیاتی بحران کے حل میں رکاوٹ ہیں، انہیں واپس لیا جانا چاہیے۔ اس گروپ کی جانب سے ابھی تک سامنے آنے والے بیان کے مطابق سن دو ہزار پچیس تک ہی انسانوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج صفر تک لایا جائے۔

'معدومیت کے خلاف بغاوت‘ نامی اس تحریک کا آغاز برطانیہ سے ہوا تھا لیکن اب یہ دنیا بھر میں پھیلتی جا رہی ہے۔ جرمنی میں اس تحریک نے گزشتہ برس نومبر میں قدم جمائے تھے۔ پاکستان میں بھی اس تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور یہ آج اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہے۔ دیگر ترقی یافتہ ممالک کی نسبت پاکستان میں اس تحریک میں ابھی کم افراد شامل ہوئے ہیں۔

ا ا  / ک م ( ڈی پی اے، اے ایف پی، ای پی ڈی)