1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

بین الاقوامی سرمایہ کار دھڑا دھڑ پاکستان آتے ہوئے

4 دسمبر 2019

ماضی میں پاکستانی سرکاری بانڈز کبھی بھی کوئی اعلیٰ معیار کی شے نہیں رہے لیکن اب صرف نومبر کے مہینے میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے 642.5 ملین ڈالر کے مقامی کرنسی بانڈز خرید لیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3UCvt
China Pakistans Premierminister Imran Khan beim Militärparade
تصویر: Reuters/J. lee

پاکستان کی مقامی مالیاتی منڈی شاذ ونادر ہی کبھی ایسا ہوا ہے کہ خطرے سے بچنے والے سرمایہ کاروں نے اس کا انتخاب کیا ہو۔ لیکن اب اس ایشیائی ملک کے سرکاری مالیاتی بانڈز خریدنے کے لیے حیران کن طور پر سرمایہ کاری اس ملک کی طرف بہہ رہی ہے۔ نومبر کے صرف ایک مہینے میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے 642 ملین ڈالر مالیت کے ایک سالہ سرکاری بانڈز خرید لیے ہیں۔ اندازوں کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک یہ سرمایہ کاری تین ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے مالیاتی مشیر عبدالحفیظ شیخ کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں دو سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کراچی کی مرکزی اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں تیرہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق دنیا کے چورانوے اسٹاک ایکسچینجز میں اس کی کارکردگی بہترین تھی۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے شرح سود دگنا کر دی ہے اور یہ اس وقت 13.25 فیصد ہے۔ ایشیا میں یہ سب سے زیادہ شرح سود ہے۔ حکومت نے ایسا افراط زر کو لگام ڈالنے اور آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کیا ہے۔

لیکن پاکستانی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں رواں برس تقریبا پچاس فیصد کم ہو چکی ہے اور اس کا شمار دنیا کی بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیوں میں ہونے لگا ہے۔

کئی لوگوں کے لیے فائدہ مند

ریناسسنس کیپیٹل سے تعلق رکھنے والے چارلس رابرٹسن کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ایک سستی کرنسی پر ڈبل ڈیجٹ منافع بذات خود تجارت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ میں سرمایہ کاروں کو یہی کہوں گا کہ وہ پاکستانی بانڈز خریدتے رہیں کیوں کہ اس پر شرح سود دوگنی ہے۔‘‘

چارلس رابرٹسن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے مرکزی بینک نے بھی فیسوں میں کمی کی ہے، جو پاکستان کو سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بنا دیتی ہے، ''پاکستان کی موجودہ پالیسوں کا انتخابات اس ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا بہترین موقع فراہم کر رہی ہیں۔‘‘  نومبر میں جو ایک سالہ بانڈز  فروخت کیے گئے ہیں، ان میں سے پچپن فیصد برطانیہ اور چوالیس فیصد امریکا سے خریدے گئے ہیں۔

حبیب بینک کے سی ای او محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان سن دو ہزار بیس کی پہلی سہ ماہی میں ایک بلین ڈالر مالیت کے 'پانڈہ بانڈز‘ بھی جاری کرے گا، جو کہ چینی مارکیٹ کے لیے یوآن میں ہوں گے۔

گزشتہ پیر کے روز مالیاتی ریٹنگ ایجنسی موڈی نے بھی پاکستان کی کریڈٹ آؤٹ لُک کو منفی سے مستحکم  کر دیا تھا۔ موڈیز کے مطابق پاکستان بین الاقوامی ادائیگیوں کی صورتحال میں بہتری لایا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ماہرین ان پالیسیوں کی ناکامی سے بھی خبردار کر رہے ہیں۔ رابرٹسن کا کہنا تھا، ''پاکستان میں آئی ایم ایف کے تقریبا سولہ پروگرام جاری ہیں۔ سرمایہ کار طویل المدتی سرمایہ کاری کے حوالے سے محتاط ہیں۔  ظاہر ہے موجودہ حکومت کے خلاف سیاسی یا سماجی ردعمل کا خدشہ ہے۔‘‘

جو ہارپر/ ا ا / ع ا