1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیمار ’ایمان‘ کینسر میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گئی

24 نومبر 2019

ملائیشیا میں سماٹری گینڈے کی نسل سے تعلق رکھنے والی آخری بیمار مادہ بھی جان کی بازی ہار گئی ہے۔ ملائیشیائی حکام نے اپنے ملک میں سماٹری گینڈے کی نسل کے ناپید ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3TcrN
Malaysia trauert um letztes männliches Sumatra-Nashorn
تصویر: Reuters/File Photo/Supri

اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں سماٹری گینڈے کی صرف ایک مادہ بچی تھی اور وہ کینسر کے عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد ہفتہ تیئیس نومبر کو طبعی طور پر مر گئی۔ ہلاک ہونے والی مادہ گینڈے کی عمر پچیس برس تھی۔

ملائیشا کی مشرقی ریاست صباح میں واقع بورنیو جزیرے میں رکھی گئی اس مادہ کا نام ایمان تھا۔ مقامی اہلکار کے مطابق مادہ گینڈے کی ہلاکت کی توقع تو گزشتہ کچھ عرصے سے کی جا رہی تھی کیونکہ وہ اپنی بیماری کی وجہ سے شدید تکلیف میں مبتلا تھی۔ اہلکار کے مطابق شدید تکلیف کی وجہ سے اُس کا اندرونی نظم مزید بیماری برداشت نہیں کر سکا۔

بورنیو جزیرے کے محکمہ جنگلات کے اہلکار کے مطابق اس مادہ گینڈے کو سن 2014 میں پکڑا گیا تھا اور اُس وقت ابتدائی طبی معائنے کے دوران معلوم ہوا کہ اُس کے رحم کے اندر سرطانی پھوڑا تھا۔ رواں برس مئی میں ملائیشیا ہی میں سماٹری گینڈے کا اکلوتا نر بھی ہلاک ہو گیا تھا۔ ان دونوں کی ہلاکت کے بعد اس نسل کے گینڈے ہمسایہ ملک انڈونیشیا میں بہت ہی قلیل تعداد میں موجود ہیں۔

Nachwuchs bei bedrohten Sumatra-Nashörnern erwartet
سماٹری گینڈوں کا ایک جوڑا، انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے جنگلاتی علاقے میںتصویر: picture-alliance/dpa

ماحول پسندوں کا اندازہ ہے کہ اب وقت دنیا بھر میں سماٹری گینڈے تیس سے اسی کی تعداد میں موجود ہیں اور ان میں بیشتر انڈونیشیا کے جزائر سماٹرا اور بورنیو میں ہیں۔ بورنیو نام کا جزیرہ ملائیشیا کے علاوہ انڈونیشیا میں بھی ہے۔ اس نسل کے معدوم ہونے کی بڑی وجہ جنگل بردگی اور اس کا غیر قانونی شکار ہیں۔

جنگلی حیات کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سماٹری گینڈے میں نسل بڑھانے کی رغبت انتہائی کم ہے اور اس کے ناپید ہونے کی ایک یہ بھی وجہ ہے۔ ماہرین مزید بتاتے ہیں کہ کسی دور میں یہ گینڈے براعظم ایشیا کے کئی ملکوں بشمول انڈیا کے جنگلات میں پائے جاتے تھے۔ اب ان کے پوری طرح ناپید ہونے میں صدیاں نہیں بلکہ دہائیاں رہ گئی ہیں۔

سن 2011 سے ملائیشیائی ماہرین حیوانات اس کوشش میں تھے کہ اس نسل کی افزائش کو ان وائٹرو فرٹیلائزیشن (IVF) کے ذریعے کی جا سکے لیکن اس میں بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ اس مقصد کے لیے مادے کے بیضہ کو انڈونیشیا سے حاصل کیا گیا تھا۔

سماٹری گینڈے کا جُثہ بقیہ گینڈوں کی نسل سے چھوٹا ہوتا ہے اور یہ واحد نسل ہے جس کے دو سینگ ہوتے ہیں۔

ع ح ⁄  ا ا (اے پی، روئٹرز)

گینڈوں کی حفاظت، ایک چیلنج