بیلجیئم میں زہریلی گیس سے چوزوں کی ہلاکت پر شدید تنقید
9 مئی 2018ان چوزوں کو برسلز ایئر پورٹ سے اُڑنے والی ایک پرواز کے ذریعے کانگو کے شہر کنشاسا بھیجا جانا تھا۔ تاہم نامعلوم وجہ کے باعث پائلٹ کے جہاز اڑانے سے انکار پر پرواز میں تاخیر ہوئی۔ اس وقت تک یہ چوزے انتہائی گرم موسم میں ایک کنٹینر میں رکھے گئے تھے اور گرمی کے باعث شدید بے چین تھے۔ مقامی اخبار کے مطابق اس دوران حکام نے جانوروں کی فلاحی سروس سے بھی رابطہ کیا۔
بیلجیئم میں جانوروں کی فلاح کی ایک ذمہ دار ایجنسی، Dierenwelzijn Vlaanderen، کی ترجمان کے مطابق ان جانوروں کو نہ گرمی میں کھانے کو کچھ دیا گیا نہ ہی اُن کے پانی کا کوئی انتظام تھا۔ایجنسی کی ترجمان کے مطابق پرواز ہفتے کے روز اپنی منزل کی جانب روانہ ہونی تھی تاہم ایک روز کی تاخیر اور نامناسب حالات کے باعث کئی چوزے پہلے ہی ہلاک ہو چکے تھے۔ ترجمان کے مطابق، ’’ ہم نے ان جانوروں کے بر آمد کنندگان سے درخواست کی تھی کہ وہ تاخیر کی وجہ سے اپنا کنٹینر اپنے ساتھ واپس لے جائیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ جس کے بعد ماہر حیوانیات کو یہاں بلوایا گیا جن کی مشاورت سے فیصلہ کیا گیا کہ ان تمام چوزوں کو تکلیف سے نجات دینے کے لیے ہلاک کر دیا جائے۔‘‘
بھارت میں زمین کے لیے انسانوں کا اب جنگلی حیات سے بھی تصادم
رات ہوتے ہی اسلام آباد کی سٹرکوں پر سوروں کا راج
اطلاعات کے مطابق چوزوں کو ہلاک کرنے کے لیے ایئر پورٹ کے آگ بجھانے کے عملے سے درخواست کی گئی تاہم انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ان کا کام زندگی لینا نہیں زندگی بچانا ہے۔ اس انکار کے بعد قریبی شہر سے آگ بجھانے کے عملے کو بلایا گیا جنہوں نے کنٹینر کو سِیل کرنے کے بعد اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار داخل کر دی جس سے تمام چوزے ہلاک ہو گئے۔
اس خبر کے منظرِ عام پر آنے کے بعد اس اقدام کے خلاف کئی آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں اور برآمد کنندگان سمیت ایئر پورٹ عملے کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ جانوروں کی فلاحی ایجنسی کی جانب سے برآمدکنندگان کے خلاف باضابطہ شکایت درج کی جا چکی ہے۔
ع ف / ص ح (ڈی پی اے)