1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق گروپوں کی بیجنگ اولمپکس کے بائیکاٹ کی اپیل

28 جنوری 2022

بیجنگ اولمپکس شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل دنیا کے تقریباً 250 انسانی حقوق کی تنظیموں کے اتحاد نے اس کا سفارتی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے چینی حکومت کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں پربھی تشویش کا اظہار کیا ہے-

https://p.dw.com/p/46DLR
China Peking | Olympische Winterspiele
تصویر: Ng Han Guan/AP/picture alliance

دنیا بھر کی 243 انسانی حقوق کی تنظیموں اور غیر حکومتی تنظیموں کے اتحاد نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''بیجنگ اولمپکس 2022ء کا افتتاح چینی حکومت کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کے درمیان ہونے جارہا ہے۔ اس سے اولمپک کھیلوں کا ''اچھائی پر زور‘‘ دینے کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔‘‘

عالمی سیاسی رہنماؤں سے بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرنے والی تنظیموں میں ہیومن رائٹس واچ، فرنٹ لائن ڈیفینڈرز، وومنز رائٹس وِد آوٹ فرنٹیئرز شامل ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ، چین کی ڈائریکٹر سوفی رچرڈسن نے کہا، ''ایسے میں جب میزبان ملک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سنگین جرائم کا مرتکب ہورہا ہے،  بیجنگ اولمپکس کابین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی طرف سے اچھائی پر زور دینے کے دعووں پر پورا اترنا ممکن نہیں ہے۔‘‘

بیجنگ پر نسلی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی اور اظہار رائے کی آزادی پر بندشیں عائد کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ہانگ کانگ کے حوالے سے بھی چین کی پالیسیوں پر سخت نکتہ چینی کی گئی ہے۔

China Peking vor Olympische Winterspiele |  Maßnahmen gegen Pandemie
تصویر: DW

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات کے دستاویزی ثبوت مرتب کیے ہیں۔ ان میں ایغور مسلم اقلیتوں کو حراست میں رکھنے اور ان سے جبراً مزدوری کرانے، آزاد پریس اور کارکنوں پر حملے، شہریوں کی پرائیوسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جدید ترین ٹکنالوجی سے ان کی نگرانی وغیرہ شامل ہیں۔

ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی کی حفاظت کا تنازعہ بھی ایک اہم معاملہ ہے۔ شوائی نے چین کے ایک سابق نائب وزیر اعظم پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔

UK Protest in Unterstützung zu Peng Shuai in London
تصویر: Belinda Jiao/ZUMAPRESS.com/picture alliance

اولیمپک کھیلوں کا سفارتی بائیکاٹ

قبل ازیں امریکا نے کہا تھا کہ وہ بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کرے گا۔ اس کے فوراً بعد آسٹریلیا، برطانیہ، جاپان اور کینیڈا نے بھی اسی طرح کے اعلانات کیے تھے۔ چین نے امریکا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے ''اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی‘‘۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں ایغور اقلیتی مسلمانوں کے خلاف جاری ''نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کے مدنظر وہ بیجنگ اولمپکس میں اپنی سفارتی نمائندگی نہیں بھیجے گا۔

بہرحال بائیکاٹ کرنے والے ملکوں کے ایتھلیٹس ان مقابلوں میں حصہ لیں گے۔ بیجنگ اولمپکس کا افتتاح چار فروری کو ہو رہا ہے اور یہ 20 فروری تک چلیں گے۔

کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون نے بھی چین میں ان کھیلوں کے لیے ایک چیلنج کھڑا کردیا ہے جو کورونا وائرس کے تئیں ''زیرو ٹالیرنس‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ سرمائی اولمپکس ببل (مخصوص محفوظ علاقے)میں منعقد کیے جائیں گے۔ اس میں حصہ لینے والے تقریباً 3000 ایتھلیٹ، سپورٹ اسٹاف، رضاکار اور میڈیا کے اہلکارو ں کو باہر کی دنیا سے بالکل الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔ اس کے باوجود مقابلے شروع ہونے سے قبل ہی متعدد اسٹاف اور کھلاڑیوں کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی خبریں سامنے ہیں۔

ج ا/ ا ب ا(ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں