بھوٹان میں برفانی چیتے کی نسل پھلتی پھولتی ہوئی
15 فروری 2012گزشتہ برس اکتوبر اور نومبر میں بھوٹان کے وانگ چَک سینٹینئل پارک میں نصب چار کیمروں کی مدد سے برفانی چیتوں کی دس ہزار سے زائد تصاویر اتاری گئیں۔ یہ کیمرے بھوٹان اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ایک مشترکہ منصوبے کے طور پر وہاں نصب کیے گئے ہیں۔
ایک تصویر میں کیمرے کی موجودگی سے بے خبر ایک برفانی چیتا چلتا ہوا اس کے قریب آ گیا جبکہ ایک مادہ اور ایک بچہ اس سے چند قدم پیچھے تھے۔ ایک اور تصویر کے دھندلکوں میں ایک بالغ نر چیتا کوہ ہمالیہ کے پس منظر میں دکھائی دے رہا ہے۔
سب سے اہم ثبوت ایک وڈیو کلِپ ہے جس میں ایک بالغ چیتا جسم کی بُو کے ذریعے اپنے علاقے کو ظاہر کرنے کے نشانات لگا رہا ہے۔ ان نشانات کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ یہ علاقہ کسی مخصوص جانور کی ملکیت ہے۔ اس کے علاوہ یہ جنسی ملاپ اور افزائش نسل سے متعلق دیگر برفانی چیتوں کو آگاہ کرنے کا طریقہ بھی ہے۔
برفانی چیتوں کے لیے یہ چیز اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ انہیں درپیش خطرات میں دیگر جانوروں کے حملے، کاشت کاروں کی جانب سے ان کے مسکن کے استعمال اور غیر قانونی شکار شامل ہیں۔ بعض اندازوں کے مطابق برفانی چیتوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار سے ساڑھے سات ہزار کے درمیان ہے۔
کیمروں سے نظر آنے والے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وانگ چَک سینٹینئل پارک میں برفانی چیتوں کا مضبوط مسکن موجود ہے۔ اس پارک کے مغرب میں جگمے دورجی نیشنل پارک واقع ہے جبکہ مشرق میں بم دلنگ جنگلی حیات گاہ قائم ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے برفانی چیتوں کو معدومیت کے خطرے سے دوچار جانور قرار دے رکھا ہے اور اس کے اندازوں کے مطابق گزشتہ 16 سالوں میں اپنے مساکن اور شکار سے محروم ہو جانے کے بعد ان کی تعداد میں کم از کم 20 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔
برفانی چیتے عام طور پر درختوں کی بلندی سے اوپر مگر برف کی تہہ سے نیچے بسیرا کرتے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان کی اس جائے رہائش میں کمی آنے کا امکان ہے۔
ان تبدیلیوں کی وجہ سے درخت اب زیادہ بلندیوں پر اگ سکتے ہیں اور برفانی چیتوں کو رہنے کے لئے مزید بلندیوں پر جانا پڑ سکتا ہے جہاں محدود آکسیجن کی وجہ سے ان کی زندگی دشوار ہو سکتی ہے۔
ہمالیہ کے پہاڑوں پر درجہء حرارت میں اضافہ عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ رفتار سے ہو رہا ہے۔ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کا کہنا ہے کہ اگر ماحول کو گرم کرنے والی سبز مکانی گیسوں کا اخراج اسی طرح جاری رہا تو برفانی چیتے کے رہنے کی جگہوں میں دس فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے۔
منصوبے کے سربراہ رانجن شریسترا نے ایک ٹیلی فون انٹرویو میں روئٹرز کو بتایا کہ گیسوں کے بہت زیادہ اخراج کی صورت میں یہ کمی تیس فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
کیمروں سے حاصل ہونے والی تصاویر میں نیلی بھیڑ کی آبادی میں بھی اضافہ نظر آیا ہے جو کہ برفانی چیتے کا بنیادی شکار ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: افسر اعوان