بھارتی کرکٹ لیگ بھارت سے باہر
22 مارچ 2009ساوٴتھ افریقہ کرکٹ بورڈ کے چیف ایکزیکٹیو گیرالڈ ماجولہ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر جنوبی افریقہ آئی پی ایل کی میزبانی کے لئے بالکل تیار ہے۔ دوسری جانب انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے حکام نے تصدیق کردی ہے کہ بھارتی بورڈ نے آئی پی ایل کی میزبانی کے حوالے سے اس کے ساتھ بات چیت کی ہے تاہم ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
بھارت میں آئیندہ ماہ سے پانچ مرحلوں میں لوک سبھا انتخابات ہورہے ہیں اور آئی پی ایل ٹورنامنٹ کا پہلے سے طے شدہ شیڈیول انتخابات کی تاریخوں سے متصادم تھا۔ اس لئے حکومت نے آئی پی ایل حکام سے لیگ کو انتخابات کے بعد منعقد کرانے کا مشورہ دیا تھا لیکن بھارتی بورڈ کے مطابق نشریاتی حقوق کے علاوہ کئی دیگر وجوہات کے باعث ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔
انڈین پریمئیر لیگ کی سیکیورٹی سے متعلق بی سی سی آئی اور وزارت داخلہ کے علاوہ کئی ریاستی حکومتوں کے مابین بغیر نتیجے کے مذاکرات کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے بالآخر آئی پی ایل ٹورنامنٹ کو ملک سے باہر منعقد کرانے کا فیصلہ کیا۔
بی سی سی آئی کے جنرل سیکرٹری این سری نواسن نے کہا کہ یہ بڑی دکھ کی بات ہے کہ حکومت آئی پی ایل ٹورنامنٹ کے لئے سیکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے۔’’موجودہ صورتحال میں حکومت نے آئی پی ایل کی سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات اور تحفظّات ظاہر کئے، اس لئے ہمارے پاس لیگ کو ملک سے باہر لے جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔‘‘
بھارتی انتخابات کے پرامن انعقاد کی ذمہ داری بیس لاکھ سیکیورٹی اہلکاروں کو سونپی گئی ہے اور اس لئے حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ عام انتخابات کے دوران آئی پی ایل جیسے بڑے ایونٹ کے لئے سیکیورٹی مہیا کی جائے۔
گُذشتہ برس بھارتی فلم نگری ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں اور اس سال پاکستانی شہر لاہور میں مہمان کرکٹ ٹیم سری لنکا کے کھلاڑیوں پر حملے کے بعد جنوبی ایشیاء میں کرکٹ کے کھیل اور کھلاڑیوں کی حفاظت کا مسئلہ اتنا اہم اور پیچیدہ بن چکا ہے، جتنا کبھی نہیں تھا۔
بھارت، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسے ملکوں میں کرکٹ ایک جنون ہے، کرکٹ کھلاڑیوں کو بھگوان کا درجہء حاصل ہے اور لاکھوں کروڑوں کرکٹ مداحوں کے جنون، جوش اور جزبے کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
سلامتی کے اعتبار سے بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔ سری لنکا میں تامل باغی حکومت اور فوج کے خلاف برسرپیکار ہیں، پاکستان میں تحریک طالبان، بلوچستان لبریشن فرنٹ اور دیگر تنظیمیں آئے روز سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنارہی ہیں اور بھارت میں حکومت سے ناراض سخت گیر تنظیمیں پرتشّدد کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
بھارتی ریاست آسام میں یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، دیگر ریاستوں میں نکسل باغیوں کی تحریک، اور اڑیسہ، مہاراشٹر سمیت بعض دیگر ریاستوں میں ہندو شدت پسند تنظیموں کی پرتشّدد کارروائیاں حکومت کے لئے پریشانی کا باعث ہیں۔
گُذشتہ برس بھارتی شہروں جے پور، بنگلور، احمد آباد اور نئی دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے جن کا الزام سمی، انڈین مجاہدین اور دکن مجاہدین جیسی مسلم گروپوں اور تنظیموں پر عائد کیا گیا۔ اس طرح دیکھا جائے تو سیکیورٹی کے اعتبار سے بھارت، پاکستان اور سری لنکا کی ایک ہی کہانی ہے۔