1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحت

شہریت قانون مخالف مظاہروں سے بھارتی سیاحت بری طرح متاثر

جاوید اختر، نئی دہلی
30 دسمبر 2019

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں سے بھارت کی سیاحت صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور محبت کی نشانی تاج محل کا دیدار کرنے والوں کی بھی تعداد کافی کم ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3VU5k
BdTD Indien Taj Mahal im Smog
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad

دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک آگرہ میں تاج محل کو دیکھنے کے خواہش مند دو لاکھ سے زائد گھریلو اور غیرملکی سیاحوں نے صرف گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اپنی آمد منسوخ یا ملتوی کردی۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طر ف سے منظور کردہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مظاہروں کے دوران اب تک کم از کم پچیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں صرف بیس ریاست اترپردیش میں ہلاک ہوئے ہیں جہاں آگرہ اور تاج محل واقع ہے۔ مظاہروں کی وجہ سے زندگی کے تمام شعبوں پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ مظاہروں پر قابو پانے کی حکمت عملی کے تحت انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی اقدام کے منفی اثرات دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کا سب سے بُرا اثرصنعت و تجارت پر پڑا ہے جس میں سیاحت بھی شامل ہے۔

Indien Proteste gegen neues Staatsbürgerschaftsrecht in Kochi
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طر ف سے منظور کردہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران اب تک کم از کم پچیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تصویر: Reuters/Sivaram V.

مودی حکومت کے خلاف جاری مظاہروں کے مدنظر امریکا، برطانیہ، روس، اسرائیل، سنگاپور، کینیڈا اور تائیوان نے اپنے شہریوں کو'ٹریول وارننگ‘ جاری کرتے ہوئے صرف مجبوری کی صورت میں بھارت جانے یا پھر سخت حفاظتی احتیاط برتنے کا مشور ہ دیا ہے۔

اپنا 20 روزہ دورہ درمیان میں ہی ختم کرکے لندن واپس جانے وانے والے یورپی سیاحوں کے گروپ میں شامل ریٹائرڈ بینکر ڈیو ملیکین کے  مطابق، ”ہم ریٹائرڈ لوگ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سفر آرام دہ رہے اور وقت سکون سے گذرے۔ لیکن اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں نے ہمیں تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور ہم جلد ہی وطن واپس لوٹنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔"

سیاحوں کی تعداد میں 60 فیصد کمی

تاج محل کے پاس واقع اسپیشل ٹورسٹ پولیس اسٹیشن کے پولیس انسپکٹر دنیش کمار کے مطابق، ”گزشتہ برس کے مقابلے اس برس دسمبر میں سیاحوں کی تعداد میں ساٹھ فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ بھارتی اور غیر ملکی سیاح یہاں کی صورت حال کے بارے میں جاننے کے لیے ہمیں مسلسل فون کر رہے ہیں۔ حالانکہ ہم انہیں تحفظ فراہم کرنے کی مکمل یقین دہانی کراتے ہیں لیکن بہت سے لوگوں نے نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔"

خیال رہے کہ ہر سال 65 لاکھ سے زائد سیاح تاج محل دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور صرف داخلہ فیس سے ہی حکومت کو چودہ ملین ڈالر سالانہ کی آمدنی ہوتی ہے۔

آگرہ میں ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ چھٹیوں کے اس سیزن میں سیاحوں کی طرف سے آخری منٹ میں بکنگ منسوخ کیے جانے سے انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ صورت حال اس لیے اور بھی تشویش ناک ہے کہ بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گھٹ کر 4.5 فیصد رہ گئی ہے جو گزشتہ چھ برسوں میں کم ترین شرح ہے۔

موبائل انٹرنیٹ سروس معطل

حکومت مخالف مظاہروں کے دوران تشدد اور ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے مقامی انتظامیہ نے صرف اترپردیش میں ہی آگرہ سمیت بیس اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کردی تھی۔ لیکن اس کی وجہ سے سیاحت انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی۔ ڈھائی سو سے زیادہ ٹور آپریٹروں کی تنظیم آگرہ ٹورزم ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے صدر سندیپ اروڑا کا کہنا تھا، ”انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے آگرہ میں سفر اور سیاحت میں پچاس سے ساٹھ فیصد تک کمی آگئی ہے۔"

Indien Prominente am Taj Mahal Prinzessin Diana
تاج محل کے پاس واقع اسپیشل ٹورسٹ پولیس اسٹیشن کے پولیس انسپکٹر دنیش کمار کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے اس برس دسمبر میں سیاحوں کی تعداد میں ساٹھ فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

سیاحوں کی آمد میں کمی کا معاملہ صرف تاج محل تک ہی محدود نہیں ہے۔ آسام میں جہاں قدرتی ماحول میں رہنے والے گینڈوں کو دیکھنے کے لیے دسمبر میں ہر سال پانچ لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں، اس مرتبہ ان کی تعداد  90 فیصد کم ہوگئی ہے۔

دارالحکومت نئی دہلی میں سواگتم ٹریولز کے ڈائریکٹر آر پرتیبھن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”اس وقت ملک کی جو صورت حال ہے اس کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد میں کمی یقینی ہے۔ کوئی بھی شخص غیر یقینی صورت حال میں گھر سے باہر نکلنا پسند نہیں کرتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ غیرملکی سیاحوں میں بھارت کا تمام مذاہب کا احترام کرنے والے ملک کے طور پر، جو امیج تھا وہ ختم ہو رہا ہے۔ پچاس برس سے زیادہ عمر والے غیر ملکی سیاح بھارت کوایک ثقافتی مرکز کے طور پر دیکھتے ہیں، وہ بڑی تعداد میں یہاں آتے ہیں لیکن موجودہ حالات کی وجہ سے وہ کوئی خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے۔"

Kuala Lumpur Tourismus 05
”اس وقت ملک کی جو صورت حال ہے اس کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد میں کمی یقینی ہے۔ کوئی بھی شخص غیر یقینی صورت حال میں گھر سے باہر نکلنا پسند نہیں کرتا۔‘‘تصویر: Malaysia Tourism Promotion Board

نئی دہلی ہوٹل فیڈریشن کے صدر ارون گپتا کے مطابق رواں برس دسمبر میں گزشتہ برس کے مقابلے میں دہلی آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد تیس فیصد کم ہوگئی ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔