1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی مظاہرین کامیاب، آلودگی پھیلانے والا یونٹ بند

عنبرین فاطمہ Divya Karthikeyan
29 مئی 2018

بھارت میں تانبا پگھلانے کی فیکٹری کی بندش کے لیے برسوں سے جاری جدوجہد بالآخر کامیاب ہو گئی اوراسے بند رکھنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔ تاہم اس دوران کئی افراد کے ہلاک و زخمی ہونے پر شدید دکھ کا اظہار کیا جارہا ہے۔ 

https://p.dw.com/p/2yY6Y
Indien - Protestkundgebung in Chennai
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sankar

بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں سٹرلائٹ کاپر فیکٹری کو مستقلاﹰ بند کرنے کے احکامات جاری ہونے کے بعد ایک خاتون فاطمہ بابو کہتی ہیں، ’’ہم جیت گئے‘‘۔ فاطمہ گزشتہ 23 سال سے جاری سٹرلائٹ کاپر فیکٹری کے خلاف چلنے والی مہم کا حصہ رہی ہیں۔ اس فیکٹری کے مالکان پر الزام ہے کہ ان کا یہ صعنی یونٹ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب ہے جس کے باعث علاقے میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ تامل ناڈو کی ریاست نے عوامی فلاح کو مد نظر رکھتے ہوئے اس یونٹ کو مستقل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس صنعتی پلانٹ میں مجوزہ توسیع کے منصوبے کے خلاف ایک بھارتی عدالت کی طرف سے  پہلے ہی حکم امتناعی جاری کیا جا چکا ہے۔

تاہم اس فیکٹری کے سی ای او، رام ناتھ کے مطابق وہ اس ریاستی فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

Indien Aufstand gegen "Sterlite Cooper Factory" in Tamil Nadu
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Rahi

بھارت میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف مظاہرے، گیارہ افراد ہلاک

اس سے قبل ہزاروں مقامی مظاہرین تین ماہ سے جاری احتجاج میں  مطالبہ کر رہے تھے کہ خام تانبے کو پگھلا کر اس سے صاف تانبا حاصل کرنے کا یہ صنعتی پلانٹ بہت زیادہ ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہا ہے اس لیے اس پلانٹ کو مکمل طور پر بند کیا جائے۔ یہ مظاہرہ پُر تشدد رخ اختیار کر گیا تھا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی۔ پولیس  کے مطابق 11 افراد کی ہلاکت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلکاروں کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی، جو  مظاہرین پر فائرنگ جیسے انتہائی اقدام پر مجبور ہو گئے تھے۔

سٹرلائٹ کاپر فیکٹری نے 1996ء میں اپنے کام کا اغاز کیا تھا جس کے بعد سے وہ ماحولیاتی ضابطوں کی خلاف ورزی جیسے الزامات کے باعث تنازعات کا شکار رہی۔ اس کے علاوہ اس پلانٹ کو مارچ 2013ء میں اس وقت تین ماہ سے زائد عرصے کے لیے بند بھی کر دیا گیا تھا، جب ہزاروں مقامی باشندوں نے شکایت کی تھی کہ انہیں اس پلانٹ کی وجہ سے سانس لینے میں مشکلات اور مسلسل متلی کی کیفیت کا سامنا رہتا تھا۔ اس وقت بھی اسی پلانٹ کی وجہ سے کم از کم 40 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں سے چند کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔