1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی خواتین کاریگر مرد کاریگروں سے اچھا ’تِرنگا‘ بناتی ہیں

9 جولائی 2018

دنیا میں جہاں کہیں بھی اعلیٰ بھارتی عہدے دار اپنے جھنڈے کو سلیوٹ کرتے ہیں، دارالحکومت نئی دہلی سے بہت دور ایک گاؤں کی خواتین کا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے۔ بھارتی ’تِرنگا‘ اس گاؤں کی خواتین تیار کرتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/315Wf
Indien indische Flagge
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee

اس کی وجہ یہ ہے کہ تولاسی گیری نامی گاؤں میں انڈیا کی واحد پرچم ساز سرکاری کمپنی قائم ہے جہاں کے مردوں کی اس کام میں مناسب مہارت نہ ہونے کے سبب یہاں کی خواتین بھارتی جھنڈے تیار کرتی ہیں۔

کرناٹکا کاٹن ویلیج انٹر پرائز کی سپر وائزر گرونز انا پُرنا کوٹی نے اے ایف پی کو بتایا،’’ مردوں میں عورتوں جتنی برداشت نہیں تھی اور پھر وہ پیمائش بھی غلط لیتے تھے۔ وہ بار بار سی کے ادھیڑتے۔ کئی کئی دن ایک جھنڈے پر لگانے کے بعد کام پر واپس لوٹ کر نہیں آتے تھے۔‘‘

دارالحکومت نئی دہلی سے قریب دو ہزار کلو میٹر دور اس گاؤں میں قائم جھنڈے بنانے کی سرکاری کمپنی میں چار سو افراد کام کرتے ہیں جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔

جھنڈے بنانے کا کام مختلف مراحل میں اور دو مختلف مقامات پر کیا جاتا ہے۔ تولاسی گیری گاؤں میں کپاس کاتنے سے لے کر دھاگہ بنانے تک کا کام کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہاں سے دو گھنٹے کی مسافت پر بن گیری گاؤں میں جھنڈوں کی کٹائی اور سلائی کی جاتی ہے۔


Indien Feier zum Tag der Republik 26.01.2015 Bangalore
تصویر: picture-alliance/epa/Jagadeesh NV

کپاس کاتنے سے لے کر پاؤں سے چلنے والی کھڈی پر دھاگہ بنانے کے عمل تک تمام مشکل مرحلوں کو خواتین ہی انجام دیتی ہیں۔ گزشتہ برس بھارتی پرچم بنانے والی خواتین کاریگروں نے ساٹھ ہزار ’ترنگے‘ یعنی انڈین جھنڈے بنائے تھے۔

ان دیہی خواتین کے بنائے جھنڈے نہ صرف بھارت میں سرکاری عمارت پر لہرائے جاتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں انڈین سفارت خانوں میں بھی نصب کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے ہر اسکول میں اور سرکاری کاروں پر بھی لگائے جاتے ہیں۔

نرملا ایس ایلاکل جو کمپنی کے چھپائی کے محکمے میں گزشتہ پندرہ سال سے کام کر رہی ہیں، نے اے ایف پی کو بتایا،’’ معمولی سی غلطی پر بھی تیارہ شدہ جھنڈے کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔‘‘

کمپنی کے لیے کام کرنے والے زیادہ تر کاریگر خاص طور پر خواتین نے اپنے قریبی اضلاع کا سفر بھی نہیں کیا ہے۔ لیکن سپر وائز کوٹی کے مطابق اگرچہ زیادہ تر کاریگروں نے گاؤں سے باہر کی دنیا نہیں دیکھی تاہم اُن کے لیے یہ بات بہت فخر کا باعث ہے کہ اُن کے بنائے ہوئے جھنڈے بھارت اور دنیا بھر میں جاتے ہیں اور ہر کوئی انہیں سلیوٹ کرتا ہے۔

صائمہ حیدر / ع ح / اے ایف پی