1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارتی انتخابات کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے

19 مئی 2024

حکام کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں الگ الگ حملوں میں ایک شخص ہلاک اور ایک سیاح جوڑا زخمی ہو گیا ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد یہاں پہلی مرتبہ عام انتخابات منعقد کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4g34d
 بھارت  میں یکم جون تک جاری رہنے والے انتخابات کے دوران عسکریت پسندوں کے یہ تازہ حملے جنوبی کشمیر میں کیے گئے
بھارت میں یکم جون تک جاری رہنے والے انتخابات کے دوران عسکریت پسندوں کے یہ تازہ حملے جنوبی کشمیر میں کیے گئے تصویر: Mukhtar Khan/AP/picture alliance

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کیے گئے عسکریت پسندوں کے دو الگ الگ حملوں میں ایک شخص ہلاک جبکہ ایک سیاح جوڑا زخمی ہو گیا۔ ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک مقامی گاؤں کا سابق سربراہ تھا۔ عسکریت پسندوں کے یہ حملے بھارت میں جاری پارلیمانی انتخابات کے دوران ہوئے ہیں۔

یہ دونوں حملے جنوبی کشمیر میں ہوئے۔ سیاح جوڑے کو ضلع راجوری کے علاقے اننت ناگ میں نشانہ بنایا گیا جبکہ اسی علاقے میں واقع شوپیاں ضلع میں گاؤں کے ایک سابق سربراہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ بھارتی روزنامے منٹ کے مطابق عسکریت پسندوں نے ایک سیاحتی کیمپ پر فائرنگ بھی کی، جس سے سیاح جوڑا زخمی ہو گیا۔

کشمیر پولیس نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ جوڑے کو ہسپتال لے جایا گیا اور جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا اس کی ناکہ بندی کر دی گئی۔

مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلی مرتبہ عام انتخابات منعقد کیے جار رہے ہیں
مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلی مرتبہ عام انتخابات منعقد کیے جار رہے ہیں تصویر: Mukhtar Khan/AP/picture alliance

انتخابات کے دوران حملے

بھارت میں یکم جون تک عام انتخابات متعدد مراحل میں منعقد ہو رہے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھی امیدوار پانچ میں سے تین نشستوں کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں، باقی دو نشستوں کے لیے 20 مئی اور 25 مئی کو انتخابات ہوں گے۔ اننت ناگ میں اب 25 مئی کو ہونے والا انتخاب ا‌صل میں پہلے سات مئی کو ہونا تھا۔

 بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کو بتایا،'' جنوبی کشمیر میں بغیر کسی وجہ انتخابات میں تاخیر اور اب یہ حملے، تشویش کا باعث ہیں۔‘‘

مختلف پارٹیاں اس شورش زدہ خطے میں انتخابی مہم چلا رہی ہیں تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی بی جے پی نے 1996ء کے بعد پہلی بار کشمیر میں الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکمران جماعت نے کہا کہ وہ اس کے بجائے علاقائی جماعتوں کی حمایت کرے گی۔ کشمیر میں ماضی کی نسبت اس مرتبہ ووٹر ٹرن آؤٹ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے 2019 ء میں جموں کشمیر کی خصوصی نیم خود مختار حیثیت کالعدم قرار دیے جانے کے بعد سے یہ اس خطے میں پہلا عام انتخاب ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کشمیر میں انتخابات میں حصہ لینے سے اس لیے پیچھے ہٹی ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ انتخابات کے نتائج بھارتی حکمران جماعت کے اس بیانیے کو چیلنج کریں گے، جس کے مطابق 2019 میں خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے سے کشمیر کا خطہ زیادہ پرامن اور متحد ہو چکا ہے۔

ش ر⁄ ر ب (روئٹرز، ڈی ڈبلیو کے زرائع)

بھارت کے پارلیمانی انتخابات، کشمیری نوجوان کیا سوچتے ہیں؟