1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات : کشمیریوں نے ووٹ کیوں نہیں ڈالے؟

1 مئی 2019

بھارت میں ہونے والے عام انتخابات کے چوتھے مرحلے میں کشمیر کے مختلف علاقوں میں ووٹنگ کا تناسب قدرے کم رہا۔ ماہرین کے خیال میں یہ رجحان سیاسی عمل پر عوام کے بھروسے کے فقدان کا عکاس ہے۔

https://p.dw.com/p/3Hl2X
Indien Wahlen in Kashmir
تصویر: Bijoyeta Das

بھارتی کشمیر میں علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق کلگام۔اننتناگ کے حقلے میں ایک بھی ووٹ کاسٹ نہیں  ہوا ۔ کچھ عرصہ قبل کشمیر کے علاقائی انتخابات میں بھی یہی رجحان دیکھا گیا تھا۔

علیحدگی پسند تنظیموں کا موقف ہے کہ نئی دہلی حکومت کشمیریوں کے خلاف فوجی طاقت استعمال کر رہی ہے اور اسی وجہ سے انتخابات کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔

Indien Wahlen in Kashmir
تصویر: Bijoyeta Das

چھبیس سالہ عصمہ فردوس کا تعلق سری نگر سے ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ  انہوں نے اپنا ووٹ نہیں ڈالا،’’ ہم خود کو بھارتی شہری تصور نہیں کرتے اور نہ ہی بھارتی ہمیں اپنا مانتے ہیں۔ تو پھر میں ووٹ کیوں دوں؟‘‘

ماہرین کے مطابق 2014ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کشمیریوں کی مایوسی میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ملکی آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے میں بھی تبدیلی چاہتے ہیں۔

بھارتی آئین کی دفعہ 35A کشمیریوں کو خصوصی مراعات دیتی ہے۔ یہ دفعہ جموں وکشمیر کے باہر کے افراد کے ریاست میں غیر منقولہ جائیدادیں خریدنے پر پابندی لگاتی ہے۔ یہ ان خواتین کو جائیداد میں حق سے بھی محروم کرتی ہے جنہوں نے ریاست کے باہر کے کسی شخص سے شادی کی ہو۔ اس کے علاوہ مذکورہ دفعہ کے سبب ریاست کے باہر کے لوگوں کو نہ تو حکومتی ملازمتیں مل سکتی ہیں اورنہ ہی انہیں حکومتی اسکیموں کا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔

Indien Wahlen in Kashmir
تصویر: Bijoyeta Das

زیادہ تر کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بے جی پی کی حکومت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرتے ہوئے اسے ہندوؤں کے حق میں کرنا چاہتی ہے۔ جموں و کشمیر کے علاقے کی آبادی تقریباً بارہ ملین ہے اور ان میں سے لگ بھگ ستر فیصد مسلمان ہیں۔

سری نگر میں سیاسی امور کے ماہر شیخ شوکت حسین کا ماننا ہے کہ کشمیر میں ووٹنگ کا تناسب کم ہونا نئی دہلی حکام اور وزیراعظم نریندر مودی کے لیے واضح پیغام ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے باتین کرتے ہوئے کہا،’’ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کشمیر میں غیریت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ لوگ انتخابی عمل سے دور ہو گئے ہیں۔‘‘

ماہرین کے مطابق کئی دہائیوں سے جاری بھارت مخالف یہ تحریک اب مسلم شدت پسندی کی جانب بڑھ رہی ہے کیونکہ جہادی تنظیمں اسی غیریت اور رو گردانی کو اپنے حق میں استعمال کر رہی ہیں۔ پولینڈ کے شہر کراکو سے تعلق رکھنے والی کشمیری امور کی ماہر اگنیئشیکا کوزفسکا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ 1980ء کے دہائی کی افغان جنگ کی وجہ سے خطے میں اسلامی شدت پسندی میں اضافہ ہوا اور اس کا اثر کشمیر تنازعے پر بھی پڑا۔ بھارت مخالف اس تحریک میں 1990ء کی دہائی میں اس وقت اسلامی شدت پسندی بڑھی جب پاکستان سے تربیت یافتہ شدت پسند اس میں شامل ہوئے۔‘‘

’پاکستان اور بھارت کشمیر تک اقوام متحدہ کو رسائی دیں‘