1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی امریکی مذاکرات: اتفاق بھی، اختلاف رائے بھی

19 جولائی 2011

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے دورہء بھارت کے دوران نئی دہلی اور واشنگٹن نے انسداد دہشت گردی، خطے میں امن و استحکام اور منشیات کے کاروبارکی روک تھام جیسے امو ر پر تعاون کا ایک وسیع تر نظام وضع کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11zTO
امریکی اور بھارتی وزرائے خارجہ، فائل فوٹوتصویر: AP

تاہم دوسری طرف جوہری مسئلہ، افغانستان میں طالبان کو شریک اقتدار کرنے اور نیوکلیئر سیفٹی کے معاملے اور دیگر امور پر دونوں ملکوں کے درمیان عدم اتفاق بھی دیکھنے میں آ یا ہے۔

واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے اور تعاون اور اشتراک کے ایک وسیع تر نظام کو تشکیل دینے کی غرض سے ایک ایسا معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت بھارتی خفیہ ایجنسی، انٹیلیجنس بیورو اور امریکہ کی نیشنل ایجنسی کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کی صورت میں ایک دوسرے کو بر وقت خفیہ معلومات فراہم کریں گی۔

Hillary Clinton Washington Pressekonferenz
دہشت گردی کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتیں پاکستان میں ہوئی ہیں، کلنٹنتصویر: dapd

بھارت کے دورے پر آئی امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی دہلی جوہری حادثات سے متعلق معاہدے نیوکلیئر لائبیلیٹی پر جلد ہی دستخط کر دے گا۔ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے سلسلے میں نئی دہلی منعقدہ دوسرے دور کے مذاکرات کے اختتام پر ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ہلیری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے پر قائم ہے اور وہ اس کی پاسداری کرنے کا پابند ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس حوالے سےبعض امور حل ہونا ابھی باقی ہیں۔

اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے انہیں یقین دلایا ہے کہ سول نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے امریکہ بھارت سے پورا تعاون کرے گا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ بات چیت کے دوران تمام اہم دوطرفہ امور سمیت علاقائی اور عالمی مسائل با لخصوص حساس ایٹمی ٹیکنالوجی کی فراہمی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور امریکہ نے اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

Indien Außenminister SM Krishna
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم ہونی چاہیئںتصویر: AP

کلنٹن نے دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں بھارت کی مدد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے پاکستان پر واضح کر دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی متشدد انتہا پسندی کی سرکوبی کرے، جو خود پاکستان کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ ممبئی کے تازہ دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا، ’بھارت کی دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری جنگ ہے اور ہم اس معاملے میں اس کے ساتھ ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا صف اول کا حلیف ہے، جہاں سب سے زیادہ لوگ دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں۔‘

ہلیری کلنٹن نے کہا کہ مذاکرات کے دوران دونوں ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کی لعنت کا مقابلہ مل کر کرنا چاہیے۔ کلنٹن نے دعویٰ کیا کہ انسداد دہشت گردی اور بحری سلامتی کے معاملے میں دونوں ملکوں کے درمیان اشتراک عمل کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ ضروری ہے۔

US-Präsident Barack Obama in Indien
امریکی صدر اوباما اور بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھتصویر: AP

بھارت نے افغانستان میں جاری امن کوششوں کے حوالے سے اپنی تشویش سے امریکہ کو آگاہ کیا۔ بھارتی وزیر نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ انتہاپسند عناصر کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع ملے ۔ لہٰذا امریکہ کو افغان صدر حامد کرزئی کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہیئں۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے دفاعی سودوں کی وکالت کی جبکہ بھارت نے امریکہ میں بھارتی آئی ٹی کمپنیوں اور بھارتی طلبا کو درپیش مسائل حل کرنے پر زور دیا۔

دونوں ملکوں نے وزارتی سطح کے دوسرے دور کے مذاکرات کو کارآمد اور مفید قرار دیا۔ یہ سلسلہ گزشتہ سال واشنگٹن میں شروع ہوا تھا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے مابین ایک سائبر سکیورٹی معاہدہ بھی طے پایا۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں