بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں اخبارات اور چھاپے خانے بند
17 جولائی 2016بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ چند روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مظاہروں کا سلسلہ تھمتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس تناظر میں حکام نے وادی بھر میں تمام چھاپے خانے اور اخبارات بند کر دیے ہیں، تاکہ حالات کو کسی طرح قابو میں لایا جائے۔
ریاستی حکومت کے ترجمان اور وزیربرائے تعلیم نعیم اختر کے مطابق یہ اقدامات انسانی جانوں کا ضیاع روکنے اور امن کے قیام کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اب تک مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں 36 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اخبارات کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد کم از کم 40 ہے۔
اتوار کے روز بھی بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں مسلسل نویں روز سخت کرفیو کا نفاذ جاری رہا، جب کہ وادی بھر میں لاکھوں افراد غذائی قلت اور دیگر ضروریات زندگی تک رسائی کے لیے پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ کشمیر بھر میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں مکمل گزشتہ کئی روز سے بند ہیں۔
جمعے کے روز پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ ان کا ملک کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔ انہوں نے بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ’کشمیریوں کی ہلاکت‘ پر منگل کے روز ملک میں ’یوم سیاہ‘ منانے کا اعلان بھی کیا۔ ادھر ’یوم سیاہ‘ سے قبل بھارتی سکیورٹی فورسز نے بھی کشمیر بھر میں اپنی موجودگی میں اضافہ کیا ہے، تاکہ کوئی بڑا ناخوش گوار واقعہ پیش نہ آئے۔
گزشتہ کچھ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ کشمیر کے مختلف مقامات پر اتنی بڑی تعداد میں عوام احتجاج کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ احتجاج کا یہ سلسلہ مقبول علیحدگی پسند نوجوان رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہو گا۔ وانی بھارتی کے زیرانتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارے گئے تھے۔