1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کی ٹیکسٹائل صنعت بحران کا شکار

13 اپریل 2011

بھارت میں تری پور کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ تری پور کے مقامی ہائی کورٹ نے حال ہی میں ملبوسات رنگنے والے بہت سے یونٹس بند کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے مزید مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10sQ9
بھارت میں تری پور کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا مرکز سمجھا جاتا ہےتصویر: DW

بھارت میں ملبوسات کی صنعت کو اس وقت شدید بحران کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے برآمد کرنے کی اجازت کے بعد کپاس کی قیمتوں میں ستر فیصد تک کا اضافہ ہو گیا۔ ساتھ ہی کپاس کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی۔

ملبوسات رنگنے والے یونٹس بند کر دینے کے حکم نامے نے تاجر برادری کو شدید پریشان کر دیا ہے۔ انہیں یہ سوچ کھائے جا رہی ہے کہ وہ اپنے آرڈرز کس طرح وقت پر مکمل کریں؟ زیادہ تر یورپی ممالک اور امریکہ سے حاصل کیے گئے ان آرڈرز کی مالیت پانچ سو ملین یوروز بنتی ہے۔ اس غیر یقینی صورتحال میں کئی فیکٹریاں بند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ بھارت کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے افراد کا روزگار خطرے سے دوچار ہے۔

Krise Textilindustrie Indien Tirupur
سنگیتا کو تری پور میں فیکٹری بند ہونے کے بعد واپس اپنے گاؤں آنا پڑاتصویر: DW

سنگیتا وینکاٹیش بھی انہی میں سے ایک ہے۔ وہ کام تو کرنا چاہتی ہے لیکن اب وہ بے روز گار ہو چکی ہے۔’’ ماضی میں ہمارے گھر میں تین افراد کام کیا کرتے تھے۔ لیکن اب صرف میرے شوہر کے پاس روز گارہے۔ انہیں اپنے والدین کی بھی مدد کرنا ہوتی ہے۔ اب خرچ کرنے سے پہلے کئی مرتبہ سوچنا پڑتا ہے۔ اور اس میں میرے بیٹے کی تعلیم بھی شامل ہے۔‘‘

چار سال قبل سنگیتا اپنے شوہر، ساس اور سسر کے ساتھ جنوبی بھارت کے اس شہر منتقل ہوئی تھی۔ وہ اور اس کا شوہر ملبوسات کی ایک فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ اب یونٹ بند ہونے کے بعد سنگیتا ایک مرتبہ پھر اپنے پرانے گاؤں منتقل ہونے پر مجبور ہو گئی ہے۔ سنگیتا بھارت کے ان پانچ لاکھ افراد میں سے ایک ہے، جو روزگار کی تلاش میں تری پور پہنچے تھے۔

گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ہی تری پور میں گارمنٹس کے شعبے میں بہت زیادہ ترقی ہوئی ہے۔ تاہم تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ فیکٹری مالکان نے تحفظ ماحول کے قواعد و ضوابط کو بری طرح نظر انداز کیا۔ فیکٹریوں کا فضلہ بغیر سوچے سمجھے دریائے نویال میں ڈال دیا گیا، جس کی وجہ سے سمندری حیات کے ساتھ ساتھ آبپاشی کے نظام کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس صورتحال کے بعد ہائی کورٹ نےملبوسات رنگنے کی 750 فیکٹریوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے۔

Krise Textilindustrie Indien Tirupur
مالکان نے فیکٹریوں کا فضلہ بغیر سوچے سمجھے دریائے نویال میں ڈال دیاتصویر: DW

ریوبن سوامی دوس کے مطابق کپاس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بعد ہائی کورٹ کے اس فیصلے نے برآمدات پر بہت برے اثرات ڈالے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔ عموماً یہ وہ وقت ہے، جب انہیں سب سے زیادہ آرڈرز ملتے ہیں۔ اس سے بہت سی چھوٹی فیکٹریاں متاثر ہوں گی، جس کا اثر ظاہری طور پر بڑے یونٹس پر بھی پڑے گا۔ اس سے قطع نظر وہ ملبوسات بنانے یا رنگ کرنے کی فیکٹری ہے۔

ساتھ ہی صنعتکاروں کو یہ خطرہ بھی ہے کہ اب ان کا بزنس چین اور بنگلہ دیش منتقل ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال میں تری پور میں ملبوسات رنگنے کی صنعت حکومت کی جانب نظریں اٹھائے بیٹھی ہے۔ وہ ایسے اقدامات کے انتظار میں ہے، جس سے سینکٹروں فیکٹریوں اور لاکھوں افراد کے روزگار کو بچایا جا سکے۔

رپورٹ: پیا چنداورکر

ترجمہ: عدنان اسحاق

ادارت : امجد علی