1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارت: کشمیر میں ملزمان کے لیے جی پی ایس ٹریکر کا استعمال

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
10 نومبر 2023

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر ملک کا ایسا پہلا خطہ ہے، جہاں ملزموں کو ٹریک کرنے کے لیے ان کے پاؤں میں جی پی ایس آلہ نصب کیا جا رہا ہے، جو نقل و حرکت پر نظر رکھتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4YfEX
Symbolbild Indien Indische Polizisten
جی پی ایس ٹریکر  پازیب کی طرح پہننے کا ایک ایسا ڈیوائس ہے، جو ملزم کے ٹخنوں کے گرد باندھ دیا جاتا ہے اور اس طرح اس کی نقل و حرکت پر ہمہ وقت نظر رکھی جا سکتی ہےتصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندی کے الزامات میں گرفتار ملزم ضمانت پر رہا کیے جاتے ہیں، ان پر نظر رکھنے کے لیے ریاستی پولیس نے ان کے پاؤں میں جی پی ایس ٹریکر پہنانے کا نیا سسٹم متعارف کیا ہے۔ اس طرح ملک کا یہ ایسا پہلا علاقہ ہے، جہاں اس پر پہلی بار عمل شروع ہوا ہے۔

بھارتی کشمیر میں تین دنوں میں تین حملے، متعدد ہلاکتیں

یہ جی پی ایس ٹریکر  پازیب کی طرح پہننے کا ایک ایسا ڈیوائس ہے، جو ملزم کے ٹخنوں کے گرد باندھ دیا جاتا ہے اور اس طرح اس کی نقل و حرکت پر ہمہ وقت نظر رکھی جا سکتی ہے۔

'بھارت کے لیے پاکستان سے سندھ واپس نہ لینے کی کوئی وجہ نہیں‘

بھارتی کشمیر گزشتہ تقریبا پانچ برسوں سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے، جہاں کی انتظامیہ اور پولیس ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ 

پاکستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کیا کہا؟

حکام کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس میں تحقیقاتی ایجنسی کے اہلکاروں نے دہشت گردی سے متعلق ضمانت پر رہا ملزموں کی نگرانی کے لیے جی پی ایس ٹریکر شروع کیا ہے۔ 

'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر خود بھارت میں ضم ہو جائے گا‘

عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت نے سب سے پہلے دہشت گردی کے ایک ملزم پر جی پی ایس ٹریکر پازیب لگانے کا حکم جاری کیا تھا اور اسی فیصلے کے بعد محکمہ پولیس نے اس کی اہمیت کو سمجھا اور اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کشمیر میں بھارتی فورسز
بھارتی کشمیر گزشتہ تقریبا پانچ برسوں سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے، جہاں کی انتظامیہ اور پولیس ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہےتصویر: Mukhtar Khan/AP

جس کیس میں این آئی نے پہلی بار ایسا کرنے کا حکم دیا تھا اس کا تعلق ایک ملزم غلام محمد بھٹ سے تھا، جن کے خلاف دہشت گردی سمیت متعدد قسم کی ایف آئی آر درج تھیں۔ ان پر کالعدم تنظیم حزب المجاہدین کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی الزام ہے۔ایسے مقدمات میں ملزم کو ضمانت شاذ و نادر ہی ملتی ہے، تاہم غلام محمد بھٹ نے عبوری ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی تھی، جس پر سماعت کے دوران عدالت نے جی پی ایس ٹریکر لگا کر انہیں جیل سے باہر آنے کی اجازت دی۔

اسی حکم کے بعد ریاستی پولیس نے جی پی ایس ٹریکر لگانے کا فیصلہ شروع کیا، جس پر اب باقاعدہ عمل کیا جا رہا ہے۔  

امریکہ، برطانیہ، جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک میں یہ آلہ استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ضمانت، پیرول اور گھر میں نظربند ملزمان کی نقل و حرکت کا پتہ لگایا جا سکے۔ تاہم اس کا مقصد بڑی حد تک جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کو کو کم کرنا ہے۔

داستان جہلم: سری نگر سے پاکستان کی طرف دریائے جہلم کا سفر