بھارت، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری میں تاخیر کیوں؟
4 مئی 2022جنرل بپن راوت کی ہلاکت کے چار ماہ بعد بھی ان کے جانشین کا اعلان نہ کیے جانے پرکئی طرح کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت گزشتہ دسمبر میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ دسمبر 2019ء میں آرمی چیف کے عہدے سے سبکدوشی سے ٹھیک ایک روز قبل نئے فوجی عہدے پر ان کی تقرری کے حوالے سے، جس طرح حیرت کا اظہار کیا گیا تھا، ان کی موت کے چار ماہ گزر جانے کے باوجود ان کے جانشین کی تقرری پر پراسرارخاموشی کہیں زیادہ باعث حیرت ہے۔
دفاعی تجزیہ کار یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ نئے سی ڈی ایس کی تقرری کا سبب کہیں یہ تو نہیں کہ بھارتی فوج میں کوئی اصلاحاتی پروگرام زیر غور ہے یا پھر یہ اعلان بھی وزیر اعظم نریندر مودی اپنی عادت کے مطابق اچانک کریں گے؟ انہوں نے سن 2016ء میں ڈی مونیٹائزیشن یا سن 2020ء میں لاک ڈاؤن کا اعلان بھی اچانک کیا تھا۔
دفاعی تجزیہ کار اور سابق کرنل کے تھمیا اوڈوپا نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے، ''بہت سے واٹس ایپ گروپوں اور بالخصوص سابق اعلیٰ فوجی افسروں کے گروپ میں سی ڈی ایس کی تقرری میں تاخیر کے حوالے سے بہت ساری افواہیں گردش کر رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ شاید وزیر اعظم مودی دفاعی اصلاحات کے کسی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، اس لیے یہ سمجھا جا رہا ہے کہ جنرل راوت کے جانشین کا اعلان اچانک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چار ماہ گزر جانے کے بعد بھی بھارت کے پاس کوئی سی ڈی ایس نہیں ہے۔
کیا سی ڈی ایس کا عہدہ اہم نہیں رہا؟
دفاعی امور کے ماہر صحافی راہول بیدی کہتے ہیں کہ بعض سابق فوجی افسران، جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کا خیال ہے کہ اس تاخیر سے واضح ہوتا ہے کہ سی ڈی ایس کا عہدہ فوج میں تبدیلیوں کے لیے شاید اہم نہیں ہے۔ حالانکہ مودی حکومت نے تین برس قبل جنرل راوت کی تقرری کرتے ہوئے اسے انتہائی اہم قرار دیا تھا۔
راہول بیدی کے مطابق نئے سی ڈی ایس کی تقرری میں تاخیر کا سبب وزارت دفاع کے سول سرونٹس بھی ہو سکتے ہیں، جو جنرل راوت کی تقرری کے بعد اپنے اثر ورسوخ میں کمی کے سبب پریشان ہو گئے تھے۔ کیونکہ متعدد دفاعی امور میں سی ڈی ایس کی رائے اور ان کا فیصلہ حتمی سمجھا جاتا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر حادثے میں بارہ دیگر افراد کے ساتھ ساتھ جنرل راوت کی ہلاکت کے فوراً بعد بھارتی میڈیا میں نئے سی ڈی ایس کے متعلق قیاس آرائیو ں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور 30 اپریل کو سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل منوج نروانے کو بھارت کا دوسرا سی ڈی ایس بنانے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ جنرل نروانے جنرل راوت کے بہت قریب تھے اور دسمبر 2021ء میں انہیں کارگزار سی ڈی ایس کی اضافی ذمہ داریاں بھی سونپی گئی تھیں۔
فوجی ماہرین کا یہ بھی خیال تھا کہ لفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے کو انڈین آرمی کا نیا سربراہ مقرر کیے جانے کے ساتھ ہی حکومت جنرل نروانے کو سی ڈی ایس مقرر کر دے گی۔ اس دوران بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل کرم بیر سنگھ کو نیا سی ڈی ایس بنائے جانے کی افواہیں بھی سننے کو ملیں لیکن نئے سی ڈی ایس کا فیصلہ اب تک نہیں ہو سکا ہے۔
سبکدوش فوجی افسر کو قبول کرنا مشکل
دفاعی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ جنرل نروانے اور ایڈمرل کرم بیر سنگھ کو نیا سی ڈی ایس بنائے جانے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ دونوں ہی اب 'سبکدوش افسر‘ ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''فوج کے لیے کسی سبکدوش کو سی ڈی ایس کے طور پر قبول کرنا ناممکن تو نہیں لیکن مشکل ضرور ہے۔‘‘
دفاعی تجزیہ کار سبکدوش کرنل اڈوپا مودی حکومت میں نئے فوجی سربراہان کے ناموں کا اعلان کرنے میں تاخیر سے ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے سربراہوں کا اعلان بہت پہلے کر دیا جانا چاہیے لیکن بی جے پی حکومت نے سن 2014ء میں اقتدار میں آنے کے بعد سے نئے سربراہوں کے ناموں کا اعلان اوسطاً صر ف17دن پہلے کیے جبکہ سابقہ حکومت میں اوسطاً 56 دن پہلے اعلان کیے جاتے تھے۔
کرنل اڈوپا کے مطابق ممکنہ حد تک پہلے اعلان کرنے سے نہ صرف بہتر منصوبہ بندی میں مدد ملتی ہے بلکہ عہدے کی تبدیلی بھی بڑی آسانی سے ہو جاتی ہے لیکن ممکنہ حد تک تاخیر سے اعلان کرنا مودی حکومت کی خصوصیت بن گئی ہے۔