1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیدل سفر کے دوران 16 مہاجر مزدور ریل کے نیچے کٹ کر ہلاک

8 مئی 2020

بھارت میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران مختلف ریاستوں سے مہاجر مزدوروں کا پیدل سفر جاری ہے اور اب تک ایسے متعدد مزدور، راستے میں تھک ہار کر یا پھر حادثوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3bw8f
Delhi Indien Gastarbeiter fahren zurück in die Heimat
تصویر: DW/M. Raj

بھارت میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران مختلف ریاستوں سے مہاجر مزدوروں کا پیدل سفر جاری ہے اور اب تک ایسے متعدد مزدور، راستے میں تھک ہار کر یا پھر حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں پیدل ہی اپنے گھروں کے لیے سفر پر نکل پڑنے والے کم سے کم 16 بے روزگار مزدر ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے ہیں۔

ایک یہ واقعہ جمعہ آٹھ مئی کی صبح ناندیڑ میں پیش آیا۔ چودہ افراد موقع پر ہی ہلاک ہوئے جبکہ دو  نے ہسپتال میں دم توڑ دیا اور دیگر شخص کا علاج چل رہا ہے۔ جائے حادثے کے آس پاس ہلاک ہونے والے مزدروں کے چپل، سامان کی گٹھریاں اور سفر کے دوران کھانے کے لیے جو روٹیاں لے کر چلے تھے، وہ بکھری پڑی ہیں۔ 

 بیس مزدوروں کا قافلہ جالنا سے ریاست مدھیہ پردیش کے بھساول کی طرف پیدل سفر پر تھا اور رات میں چلتے چلتے یہ لوگ اتنا تھک گئے کہ ریل کی پٹری پر ہی سوگئے۔ انہیں یہ غلط فہمی تھی کہ لاک ڈاؤن میں سب کچھ بند ہے اور کوئی ٹرین نہیں چل رہی، لیکن صبح پانچ بجے کے قریب ایک مال بردار ریل انہیں کچلتے ہوئے نکل گئی۔

علاقے کے ایک سینئر پولیس افسر ستیش کھیٹملاس کا کہنا تھا کہ یہ بیس ''مزدو رات میں 45 کلو میٹر کا سفر طے کرنے کے بعد تھوڑا آرام کرنے کے لیے رکے تھے اور تھکاوٹ کی وجہ سے ریل کی پٹری پر ہی انہیں نیندآ گئی۔ صبح تقریباً سوا پانچ بجے ایک مال بردار ریل انہیں روندتے ہوئے گزرگئی۔'' حکام کے مطابق قافلے کے تین بچ جانے والے دیگر مزدوروں کو زبردست ذہنی دھچکا پہنچا ہے اور ان کی کاؤنسلنگ کی جا رہی ہے۔

محکمہ ریل کی طرف سے اس واقعے کی تفتیش کے اعلان کے ساتھ ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ریل کے ڈرائیور نے پٹری پر بعض لوگوں کو دیکھ کر ہارن بجایا اور ٹرین روکنے کی بھی کوشش کی تاہم رفتار زیادہ تھی جس کی وجہ سے وہ اس پر قابو نہیں پا سکا اور ریل پٹری پر لیٹے ہوئے افردا پر چڑھ گئی۔ 

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس پارٹی کے رہنما گاندھی سمیت کئی سرکردہ شخصیات نے مزدوروں کی المناک موت پرگہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ لیکن بھارت میں لاک ڈاؤن کے ابتداء ہی سے اس نوعیت کے متعدد واقعات پیش آتے رہے ہیں جس میں بہت سے مہاجر مزدور ہلاک ہو چکے ہیں۔

 

Bildergalerie Coronavirus & Obachlosigkeit | Kalkutta, Indien
تصویر: Reuters/R. de Chowdhuri

آج ہی صبح لکھنؤ سے چھتیس گڑھ واپس جانے والے دو مہاجر مزدور ایک حادثے میں ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والے میاں بیوی کا تعلق ریاست چھتیس گڑھ سے تھا جو سائیکل پر سوار گھر لوٹ رہے تھے۔  ایک گاڑی کی ٹکّر سے ان کے سائیکل کے پرخچے اڑگئے اور دونوں کی موت ہوگئی۔ ان کے دو کمسن بچے بھی ساتھ تھے جو دورجاگرے اور بچ گئے ہیں۔ 

لاک ڈاؤن میں غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر مختلف شہروں میں پھنسے لاکھوں مہاجر مزدور اپنے گھروں کی واپسی کے لیے بے چین ہیں اور اس طرح کے متعدد واقعات میں درجنوں مزدور ہلاک ہوچکے ہیں۔ حکومت نے پہلے ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی تھی پھر سیاسی مفاد کے پیش نظر کئی ریاستوں میں ان کے لیے خصوصی ریل اور بس سروسز کا آغاز کیا گیا۔ اس کے لیے پریشان حال مزدوروں سے زیادہ کرایہ اصول کیے جانے کی اطلاعات ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ بحران اتنے بڑے پیمانے کا ہے کہ حکومت کے یہ تمام انتظامات ناکافی ثابت ہورہے ہیں اور ہر جانب افرا تفری کا عالم ہے۔

ریاست کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے تعمیراتی کمپنیوں سے بات چیت کے بعد اچانک مہاجر مزدوروں کو لے جانے والی ریل سروسز کو معطل کر دیا تھا اور اب کئی حلقوں کی زبردست نکتہ چینی کے بعد پھر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ اگر مزدور چلے گئے تو ان کی فیکٹریوں میں کام کون کرے گا۔ لیکن اس کے باوجود ہزاروں مزدور گھروں کے لیے پیدل سفر پر نکل پڑے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت کو صرف بلڈروں اور تاجروں کی فکر ہے اور پریشان حال مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔   

ممبئی دہلی اور دیگر بڑے شہروں سے مہاجر مزدوروں کی ایک بڑی تعداد سینکڑوں میل کا پیدل یا سائیکل کے سفر سے اپنے گاؤں پہنچنے کی کوشش میں ہے۔ اس میں سے بہت سے کامیاب ہوئے اور کچھ راستے میں دم توڑ چکے ہیں۔ ہر روز کسی نہ کسی علاقے سے خودکشی کی بھی خبریں موصول ہورہی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس اس بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح اور ٹھوس حکمت عملی نہیں ہے۔   

بھارت:کشمیر کی معیشت بھی کورونا لاک ڈاؤن سے متاثر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید