1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں مودی کے خلاف پوسٹرز لگانے پر مقدمات اور گرفتاریاں

صلاح الدین زین
22 مارچ 2023

وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف محض پوسٹر لگانے پر دہلی کی پولیس نے درجنوں افراد کے خلاف مقدمات درج کر کے متعدد کو گرفتار کر لیا۔ دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی نے مودی حکومت کے اس رویے کو 'آمریت کی انتہا' قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4P3CR
Narendra Modi, Premierminister Indiens
تصویر: Rafiq Maqbool/AP/picture alliance

بھارتی دارالحکومت دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سیاسی نوعیت کے پوسٹرز چسپاں کیے گئے تھے، جس پر پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے سو سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا اور اب تک متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

بھارتی جمہوریت خطرے میں ہے، راہول گاندھی

دارالحکومت دہلی میں اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے، تاہم محکمہ پولیس مرکزی حکومت کے ماتحت کام کرتا ہے۔

'اتنا جھوٹ کہ ٹیلی پرومپٹر بھی نہیں جھیل پایا'، راہول کی مودی پر تنقید

عام آدمی پارٹی نے محض سیاسی نوعیت کے پوسٹرز کے خلاف اس طرح کی سخت کارروائی کو بیجا  قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ''آمریت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔''

جموں و کشمیر پر مرکز حملہ آور ہے، راہول گاندھی

اطلاعات کے مطابق یہ پوسٹرز عام آدمی پارٹی کی جانب سے لگائے جا رہے تھے، جن میں سے بیشتر میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس پر نعرہ درج ہے ''مودی ہٹاؤ، دیش بچاؤ۔''

بھارت میں گائے کے نام پر مسلم نوجوانوں کو 'زندہ جلا دیا گیا'

 دہلی کی پولیس نے ایک بڑے آپریشن کے تحت مختلف مقامات سے ہزاروں پوسٹرز کو ہٹا دیا ہے۔

مودی حکومت نے تاریخی 'مغل گارڈن' کا نام بھی بدل دیا

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور اس قانون کے تحت کی گئی ہیں جس کے تحت پوسٹروں پر پرنٹنگ پریس کا نام ہونا ضروری ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں اب تک 138 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں، جن میں سے 36 مودی مخالف پوسٹروں کے لیے تھیں۔

پولیس کے ایک سینیئر افسر دیپندر پاٹھک نے کہا، ''دہلی پولیس نے 100 ایف آئی آر درج کیں جبکہ چھ لوگوں کو قابل اعتراض پوسٹروں کے لیے گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ان میں شہر بھر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف پوسٹرز بھی شامل ہیں۔''

England London | Protest gegen Modi: Gewalt zwischen Hindus und Moslems
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا تھا کہ بھارتی جمہوریت اس وقت شدید خطرات سے دو چار ہے اور ملک کے لیے لازمی ادارہ جاتی ڈھانچے محدود ہوتے جا رہے ہیںتصویر: Vuk Valcic/Zuma/picture alliance

دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی نے پوسٹرز پر مقدمات درج کرنے پرسوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ آخر ان پوسٹروں میں ایسا قابل اعتراض کیا ہے، جس سے مودی خوفزدہ ہیں۔ 

پارٹی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''مودی حکومت کی آمریت اپنے عروج پر ہے۔ اس پوسٹر میں ایسی کون سی قابل اعتراض بات ہے کہ مودی جی نے 100 ایف آئی آر درج کرائی ہیں۔ وزیر اعظم مودی آپ کو شاید معلوم نہیں ہے کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔ ایک پوسٹر سے اتنا ڈر! آخر کیوں؟''

دہلی میں بی جے پی کے ترجمان ہریش کھورانہ کا کہنا تھا کہ ''عام آمی پارٹی کے پاس یہ کہنے کی ہمت نہیں ہے کہ انہوں نے احتجاج کے لیے پوسٹرز لگائے ہیں۔ انہوں نے پوسٹر لگا کر قانون کو توڑا ہے۔''

اس کے جواب میں عام آدمی پارٹی نے، ''وزیر اعظم نریندر مودی کی برطرفی کے مطالبے کے لیے'' جمعرات کے روز ہی دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

چند روز قبل ہی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا تھا کہ بھارتی جمہوریت اس وقت شدید خطرات سے دو چار ہے اور ملک کے لیے لازمی ادارہ جاتی ڈھانچے محدود ہوتے جا رہے ہیں نیز تمام جمہوری اقدار حملے کی زد میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ''اپوزیشن کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ میرے خلاف بھی کئی مجرمانہ مقدمات درج ہیں، جو آپ کو معلوم ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں مجرمانہ نوعیت کے ہونے ہی نہیں چاہییں۔ لیکن حقیقت تو یہی ہے۔''

کانگریسی رہنما کا کہنا تھا کہ ''جب میڈیا پر یا ملک کے جمہوری ڈھانچے پر اس طرح کا حملہ ہو رہا ہو، تو ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ بطور اپوزیشن لوگوں سے بات چیت تک کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔''

مودی کی حکومت اور ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی ان کے اس بیان سے اس قدر ناراض ہے کہ ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ جب تک وہ معافی نہیں مانگتے انہیں پارلیمان میں بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ 

مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دیتے ہندُتوا گیت