1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ’راہبہ ریپ کیس‘ کا ایک اہم گواہ قتل

بینش جاوید، روئٹرز
22 اکتوبر 2018

بھارتی پولیس ایک عیسائی راہبہ کے ریپ کیس کے اہم گواہ کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس مقتول پادری نے ایک نن کے ریپ میں مبینہ طور پر ملوث کیتھولک بشپ کے خلاف گواہی دی تھی۔

https://p.dw.com/p/36xbr
Indien Welterbestätten | Franz von Assisi Kloster und Kirche in Goa
تصویر: Imago/Indiapicture

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت کے شمالی صوبے پنجاب میں واقع ایک گرجا گھر کے کمرے میں اس پادری کی لاش ملی۔ آج بروز پیر پولیس نے بتایا ہے کہ مقتول پادری نے ’راہبہ ریپ کیس‘ میں مبینہ طور پر ملوث ایک کیتھلوک بشپ فرانکو ملاکل کے خلاف بیان دیا تھا۔

 واضح رہے رواں برس اگست میں مزید پانچ پادریوں کو خواتین کو جنسی حراساں کرنے کے الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے بھارت میں  عیسائی برادری میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔

پنجاب پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ  مقتول پادری کے جسم پر خون کے کوئی نشانات نہیں ملے تاہم  اس واقع کی مزید تفتیش  کی جاری ہے۔ فرانکو ملاکل پنجاب کے قدیم شہر جالندھر میں کیتھولک بشپ کے عہدے پر فائض تھے ان کو گزشتہ ماہ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں ایک عیسائی نن کو ریپ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

کیرالہ کی ایک راہبہ نے بشپ فرانکو پر اسے دو برس تک ریپ کرنے کا الزام لگایا۔  بعد ازاں فرانکو ملاکل نےحراست سے قبل اپنے کام سے چھٹی کی درخواست دی، جس کو ویٹیکن کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔ فی الوقت ملاکل کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔

گرفتاری کے بعد سے ملاکل کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا جبکہ وہ ریپ کے تمام الزمات مسترد کرچکے ہیں۔  ’بشب آف جالندھر‘ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مقتول پادری کی اچانک ہلاکت پر فرانکو ملاکل نے شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔

بھارت، ایک اور لڑکی کے ریپ کے بعد اسے آگ لگا دی

نابالغ لڑکی کا ریپ: معروف بھارتی گرو کو تا دم مرگ سزا