بھارت میں دوسرے مرحلے کی پولنگ مکمل
23 اپریل 2009بھارت میں دوسرے مرحلے کی پولنگ کے ساتھ ہی پارلیمان کی تقریبا نصف سیٹوں کے لئے انتخابات مکمل ہوگئے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ دوسرے مرحلے کی پولنگ میں 19.4 کروڑ ووٹروں میں سے تقریبا 55 فیصد رائے دہندگان نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ سب سے زیادہ تری پورہ ریاست میں 78 فیصد اور سب سے کم بہار اور اترپردیش میں 44 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور ان کی اہلیہ گرشرن کورنے آسام میں اپنے ووٹ ڈالے۔
دوسرے مرحلے کے الیکشن میں 121خواتین سمیت 2041 امیدوار میدان میں تھے۔ ان میں حکمراں کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری راہول گاندھی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر اور مرکزی وزیر شرد پوار، لوک جن شکتی پارٹی کے صدر اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان، سابق وزیر دفاع جارج فرنانڈیز، بی جی پی کی سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر سشما سوراج اور فلم ساز پرکاش جھا شامل ہیں۔
دوسرے مرحلے کے انتخابات کے دوران تشدد کے اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر پولنگ بڑی حد تک پرامن رہی۔ آندھراپردیش کے پرکاشم ضلع میں انتخابی تشدد کے دوران ایک شخص کی موت ہوگئی اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔ بائیں بازو کے انتہا پسندوں نے پولنگ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ جھارکھنڈ کے نکسلی متاثرہ ضلع میں ایک بم دھماکے میں نیم فوجی دستے کا ایک جوا ن زخمی ہوگیا ۔ نکسلیوں نے سنگھ بھوم ضلع میں ایک پولنگ مرکز پر رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ بہار کے حاجی پور میں ووٹروں اور پولیس کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا ۔ پولیس فائرنگ میں کئی صحافیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اسی ریاست کے علاقوں موتیہاری اور ویشالی میں بھی انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات کی خبریں ملی ہیں۔
دوسرے مرحلے کی پولنگ کے بعد دونوں بڑی پارٹیوں نے اپنی کامیابی کے دعوے کئے ہیں۔حکمران کانگریس پارٹی نے کہا کہ اب یہ یقینی ہوتا جارہا ہے کہ اگلی حکومت کانگریس کی قیادت میں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی ہی بنے گی۔ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی دعوی کیا کہ ان کی پارٹی اور اتحاد اکثریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔