1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں بہترویں یوم آزادی کا جشن

جاوید اختر، نئی دہلی
15 اگست 2018

بھارت آج پندرہ اگست کو اپنی بہترویں یوم آزادی کا جشن منارہا ہے۔اس موقع پر کسی طرح کے ناخوشگوار واقعات کو ٹالنے کے لیے ملک بھر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/33Bzm
Indien, Unabhänigkeitstag
تصویر: DW/J.Akhtar

یوم آزادی کی سب سے بڑی تقریب قومی دارالحکومت دہلی میں منعقد ہوئی ،جہاں وزیر اعظم نریندر مودی نے سترہویں صدی میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کے تعمیر کردہ تاریخی لال قلعہ کی فصیل پر قومی پرچم لہرایا اور قوم سے خطاب کیا۔

بیاسی منٹ کی اپنی تقریر میں وزیر اعظم مودی نے آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے یوم آزادی کی اپنی آخری تقریر میں پچھلے چار برسوں کے دوران کیے گئے اپنی حکومت کے کاموں کی تعریف کی، سابقہ حکومتو ں کی ناکامیاں گنوائیں، اور عوام کو مستقبل کے کئی سنہرے خواب دکھائے۔

مغربی صوبہ گجرات کے سابق وزیر اعلٰی نریندر مودی سن 2014 میں اس وقت وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہوئے جب ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کوعام انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی۔اس امر کا ادراک کرتے ہوئے کہ انہیں اگلے سال مارچ یا اپریل میں مجوزہ عام انتخابات میں عوام کے سامنے جانا ہے اور دوبارہ تائید حاصل کرنا ہے، وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’میرے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میں بے صبرا ہوں۔ میں آج تسلیم کرتا ہوں کہ میں بے صبرا ہوں۔ میں بے صبرا ہوں کیوں کہ جو ملک ہم سے آگے نکل چکے ہیں ہمیں ان سے بھی آگے جانا ہے۔‘‘

Indien, Unabhänigkeitstag
وزیر اعظم نریندر مودی نے تاریخی لال قلعہ کی فصیل پر قومی پرچم لہرایا اور قوم سے خطاب کیاتصویر: DW/J.Akhtar

بھارت میں دلت اور پسماندہ طبقات کی آبادی مجموعی آبادی کا لگ بھگ پچاسی فیصد ہے اور ہر سیاسی جماعت انہیں اپنی طرف راغب کرنے کے لیے تمام طرح کے حربے آزماتی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر کا آغاز دلتوں اورپسماندہ طبقات کے لیے اپنی حکومت کی طرف سے کیے گئے کاموں اور آئندہ کے پروگراموں کے ذکر سے کیا۔ انہوں نے پانچ سو ملین غریبوں کے لیے پانچ لاکھ روپے فی خاندان ہیلتھ کیئر اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ بھارت کے ہر غریب کو اچھی ،معیاری اور کفایتی صحت کی سہولیات دستیا ب ہوں۔‘‘

’ڈیجیٹل انڈیا‘ مودی حکومت کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے اور اس پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اس پروگرام کی آڑ میں سابقہ حکومتو ں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’جس رفتار سے 2013 میں گاؤں تک فائبر آپٹیکل پہنچانے کا کام چل رہا تھا اس رفتار سے ملک کے ہر گاؤں کو آپٹیکل فائبر سے جڑنے میں کئی نسلیں گزر جاتیں۔‘‘ اقتصادی شعبے میں اپنی حکومت کی کارکردگی کی تعریف کے پل باندھتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’سن 2014 سے قبل دنیا کے اہم ادارے اور ماہرین اقتصادیات ہمارے ملک کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ بھارتی معیشت بہت جوکھم بھری ہے لیکن وہی لوگ آج ہماری اقتصادی اصلاحات کی تعریف کر رہے ہیں۔ بھارت آج دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت کے طورپر اپنا نام درج کررہا ہے۔‘‘

Indien, Unabhänigkeitstag
مودی نے آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے تقریر کیتصویر: DW/J.Akhtar

وزیر اعظم مودی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھارت کی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو ایک خوشخبر ی سنانا چاہتے ہیں۔ ’’ہم نے یہ خواب دیکھا ہے کہ 2022 میں آزادی کے پچھتر سال پورے ہونے کے موقع پر یا اس سے پہلے بھارت کی کوئی اولاد، خواہ بیٹا ہو یا بیٹی، خلا میں جائے گی۔ ہاتھوں میں ترنگا (قومی پرچم) لے کرجائے گی۔جب ہمارا سیٹلائٹ بھارت کا پرچم لے کر جائے گا تو بھارت خلا میں انسانوں کو لے جانے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔‘‘ خیال رہے کہ یہ کارنامہ اب تک صرف تین ممالک امریکا، روس اور چین انجام دے سکے ہیں۔بھارت نے پچھلے دنوں اس طرح کے سیٹلائٹ کا تجربہ بھی کیا تھا۔بھارت کا خلائی تحقیقی پروگرام 1960سے سرگرم ہے اور اب تک اپنے اور دیگر ملکوں کے درجنوں سیٹلائٹ خلا میں بھیج چکا ہے۔اس نے بہت کم خرچ پر مریخ پر اپنا سیٹلائٹ ’منگل یان‘ بھیج کر دنیا کو حیرت زدہ کردیا تھا۔

وزیر اعظم مودی نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کا اصل سبب کشمیر کے مسئلے کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہا، ’’جموں و کشمیر کے لیے اٹل جی (بی جے پی کے سابق وزیر اعظم) کا نعرہ تھا انسانیت، کشمیریت اور جمہوریت۔ میں نے بھی کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے ہر مسئلے کو گلے لگاکر حل کیا جاسکتا ہے۔ ہم گلے لگا کر کشمیر کے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں، ہم گولی اورگالی کے راستے پر نہیں چلنا چاہتے۔‘‘

سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس پارٹی نے یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم مودی کی تقریر کو ’سطحی‘ قرار دیا۔ کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’گو کہ ملک نے ’اچھے دن‘ ابھی تک نہیں دیکھے لیکن ’سچے دن‘ کا انتظار ہے اور وہ تب آئیں گے جب وزیر اعظم مودی ملک سے جائیں گے۔ وزیر اعظم مودی کی یوم آزادی کی آخری تقریر بڑی سطحی تھی۔ اس میں کوئی جان نہیں تھی۔ انہوں نے (رفائل) جنگی جہاز )ویاپم( تقرری معاملہ اور چھتیس گڑھ عوامی نظام تقسیم گھپلوں، ڈوکلام میں چین کی دراندازی اور پورے ملک میں نفرت کی فضامیں دن بہ دن ہونے والے اضافہ پر کچھ نہیں کہا۔ کم از کم اپنی آخری تقریر میں تو انہیں سچ بولنا چاہیے تھا۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں