بھارت میں بڑھتی ہوئی افراط زر، مرکزی بینک کا سود کی شرح میں اضافہ
22 جولائی 2011نئی دہلی حکام کا خواب ہے کہ ملک کی سالانہ ترقی کی شرح دس فیصد تک پہنچ جائے لیکن گزشتہ مہینوں کے دوران اس میں اضافے کی بجائے معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔ بھارت کا مرکزی بینک ملک میں بڑھتی ہوئی افراط زر کو کم کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں بینک تقریباً ایک سال کے دوران قرضوں پر سود کی شرح کو دس مرتبہ بڑھا چکا ہے۔
مرکزی بینک نے اپنے اس اقدام کا جواز بتاتے ہوئے کہا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور اقتصادی ترقی کی شرح نیچے آنے کے باوجود افراط زر کے بڑھنے کا خطرہ موجود ہے۔ مالیات کے حوالے سے پالیسی بالکل واضح ہے کہ افراط زر کو بڑھنے سے روکنے کے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔ مزید یہ کہ موجودہ حالات میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر کنٹرول کرنا بھی بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔ آئندہ منگل کو سود کی شرح میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کیا جانے والا ہے۔
صرف بھارت ہی کو نہیں بلکہ ترقی کی دہلیز پر کھڑے دوسرے ممالک کو بھی کچھ اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے۔ بھارت میں گزشتہ دنوں کے دوران توقعات کے برخلاف مہنگائی کی شرح نو فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ماہرین اقتصادیات کو خدشہ ہے کہ اشیائے خورد و نوش اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا دباؤ صنعتی شعبے تک بھی پہنچ کر اسے متاثر کر سکتا ہے۔ بھارت میں ترقی کی شرح نمو ابھی بھی 8 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مستقبل میں اگر مشکلات بھی آئیں تو بھی بھارتی معیشت فوری طور پر سست روی کا شکار نہیں ہو گی۔
حال ہی میں صنعتی پیداوار کے حوالے سے سامنے آنے والے اعداد و شمار گزشتہ نو ماہ کے دوران سب سے کم تھے۔ گاڑیوں کی فروخت نیچے آئی ہے اور قرضوں کی طلب میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں بھی بھارت کا مرکزی بینک سود کی شرح میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کرنے والا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو معاشی ترقی میں رواں مالی سال کے دوران مزید کمی آ سکتی ہے۔ اس صورت میں نئی دہلی کا سالانہ ترقی کی شرح دس فیصد تک پہنچانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی