بھارت: معمر افراد کی تعداد 140 ملین
15 دسمبر 2009اس وقت چین کے بعد بھارت ہی آبادی کے اعتبار سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اوران معمربھارتی باشندوں میں سے بہت سوں کی زندگی کی شام دوسروں سے بہت مختلف ہے کیونکہ ان میں سے نصف سے زیادہ افراد بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ بھارت میں عمر رسیدہ افراد کی امداد کرنے والی تنظیم ہیلپ ایج انڈیا کے مطابق زیادہ تر معمر افراد جسمانی بیماری کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ بھارت کے معمر افراد کی کل تعداد کا نصف سے زائد حصہ دیہاتوں اور دور دراز گاؤں میں رہتا ہے، جہاں ہسپتالوں اورضعیف افراد کی دیکھ بھال کے لئے مراکز کی تعداد نہایت کم ہے۔
بھارت میں رہنے والے معمر افراد میں سے 90 فیصد کے پاس کوئی سوشل سیکیورٹی نہیں ہے۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد غربت کی پست ترین سطح سے بھی نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔
شیرلی ٹیلز بینگلور کی وویکاناندا یونیورسٹی کی ایک یوگا کی تربیت کی ماہر ہیں۔ انہوں نے اولڈ پیپلز ہاؤس کے 120 افراد کی کیفیت کا مطالعہ کیا۔
’’اس گروپ میں شامل افراد کا سب سے اہم مسئلہ یہ تھا کہ ان کے سماجی حالات نے انہیں نہ صرف ڈپریشن کا شکار کر دیا ہے بلکہ ان کے اندر بے حد غصہ اور تلخی پیدا ہو گئی ہے۔ کیونکہ ان میں سے بہت سوں کو ان کے رشتہ داروں نے اولڈ پیپلز ہاؤس میں ڈال دیا ہے۔ یوگا کے بہت سے فلسفیانہ اصول ہیں جو انسانوں کو ان کے مسائل سے نمٹنے میں مدد دیتے ہیں۔ یوگا کے ذریعے جسم کو حرکت دینا، مختلف اعضاء کو تناؤ کے ذریعے سخت کر لینا پھر ایک دم سانس کے ساتھ جسم کو ہلکا چھوڑ دینا۔ ان تمام ورزشوں سے چھ ماہ کے اندر اندر مریضوں کی صحت پر بہت مثبت اثر پڑتا ہے۔‘‘
شیرلی کے مطابق: ’’جب ہم یوگا کو ڈپریشن کے علاج کے طور پر دیکھتے ہیں تو اس میں شامل چند ورزشیں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ مثلا جسمانی سرگرمی، نفس کشی یا گہری سانس لینے اور قوت کے ساتھ اسے ناک کے ذریعے باہر نکالنے کا عمل، اس کے علاوہ یوگا کے چند نفسیاتی اور جذباتی پہلو بھی بہت اہم ہیں۔‘‘
ماہرین کا خیال ہے کہ سول سوسائٹی اور حکومت دونوں کو مل کر ایسے اقدامت اور پیش قدمیاں متعارف کروانی چاہئیں، جن سے معاشرے کے معمر افراد کو درپیش گوناگوں جسمانی اور نفسیاتی مسائل حل ہو سکیں۔ اور بڑھاپے کے شکار شہریوں کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔
رپورٹ : کشور مصطفیٰ
ادارت : عاطف توقیر