1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت مالدیپ کے قریب نیا بحری اڈہ کیوں بنا رہا ہے؟

4 مارچ 2024

نئی دہلی اور مالے کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان بھارت نے مالدیپ کے قریب اپنا ایک نیا بحری اڈہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت مالدیپ کے چین سے بڑھتے ہوئے تعلقات سے سخت ناراض ہے۔

https://p.dw.com/p/4d81m
فروری میں صدر معیزو نے بھارت سے کہا کہ وہ اپنے فوجی اہلکاروں کو مالدیپ سے واپس بلالے۔
فروری میں صدر معیزو نے بھارت سے کہا کہ وہ اپنے فوجی اہلکاروں کو مالدیپ سے واپس بلالے۔تصویر: Beata Zawrzel/ZUMA/picture alliance | Rafiq Maqbool/AP/picture alliance

بھارتی بحریہ نے کہا کہ بھارت کے انتہائی جنوب میں واقع لکش دیپ جزیرے کے منی کوئے پر آئی این ایس جٹایو کے نام سے ایک نیا بحری اڈہ تعمیر کیا جائے گا۔

بھارت کا لکش دیپ جزیرہ مالدیپ سے صرف 130 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

بھارتی بحریہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،" اس بحری اڈے کے قیام سے مغربی بحیرہ ہند میں بحری قذاقی اور منشیات کے خلاف بھارتی بحریہ کی کارروائیوں کو زیادہ موثر اور اس کی آپریشنل رسائی میں وسعت دینے میں مدد ملے گی۔ اس سے خطے میں بھارتی بحریہ کی جانب سے پہلے جواب دہندہ کے طورپر صلاحیت میں اضافہ اور سرزمین کے ساتھ رابطہ میں بھی مدد ملے گی۔"

بھارت اپنی بحری طاقت کو وسعت کیوں دے رہا ہے؟

بھارتی بحریہ کا کہنا ہے کہ یہ نیا بحری اڈہ اسٹریٹیجک لحاظ سے اہمیت کے حامل جزائر کے سکیورٹی انفراسٹرکچر میں اضافے کی پالیسی کا حصہ ہے۔ اور اس کے تفصیلی منصوبے کا اعلان اگلے چند دنوں میں جاری کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ لکشد یپ کے کاواراتی جزیرے پر بھارت کا ایک اور بحری اڈہ آئی این ایس دویپ رکشک پہلے سے ہی موجود ہے۔

بھارتی بحریہ کا کہنا ہے کہ یہ نیا بحری اڈہ اسٹریٹیجک لحاظ سے اہمیت کے حامل جزائر کے سکیورٹی انفراسٹرکچر میں اضافے کی پالیسی کا حصہ ہے
بھارتی بحریہ کا کہنا ہے کہ نیا بحری اڈہ اسٹریٹیجک لحاظ سے اہمیت کے حامل جزائر کے سکیورٹی انفراسٹرکچر میں اضافے کی پالیسی کا حصہ ہےتصویر: Rajanish Kakade/AP/picture alliance

مالدیپ سے ناراضگی کا سبب

گزشتہ برس محمد معیزو کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی مالدیپ اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد محمد معیزو نے روایتی طورپر بھارت کا دورہ کرنے سے قبل سب سے پہلے چین کا دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے کہا تھا کہ چھوٹا ملک ہونے کی وجہ سے کسی کو مالدیپ پر دھونس جمانے کا لائسنس نہیں مل جاتا ہے۔

بھارت۔ مالدیپ تنازعہ: ہم پر کوئی دھونس نہیں جما سکتا، معیزو

دراصل اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لکش دیپ میں اپنے دورے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لوگوں سے اس جزیرے کی سیاحت کو ترجیح دینے کی اپیل کی تھی۔ اس پر مالدیپ کے تین نائب وزراء نے وزیر اعظم مودی کے خلاف نازیبا بیانات دیے تھے۔ جس پر بھارت میں سوشل میڈیا پر مالدیپ کی سیاحت کو بائیکاٹ کی مہم شروع کردی گئی۔

صدر معیزو نے بعد میں ان تینوں وزراء کو معطل کردیا تھا۔

فروری میں صدر معیزو نے بھارت سے کہا کہ وہ اپنے فوجی اہلکاروں کو مالدیپ سے واپس بلالے۔ مالدیپ میں تقریباً 75بھارتی فوجی مختلف سرگرمیوں میں شامل ہیں، جن میں سمندروں میں پھنسے لوگوں کو بچانے اور دور افتادہ جزائر سے مریضوں کو جہازوں کے ذریعہ ہسپتالوں میں پہنچانے کے کام شامل ہیں۔

بھارتی فوجیوں کا پہلا دستہ دس فروری کو واپس آنے والا ہے اور دیگر تمام دو ماہ کے اندر واپس لوٹ آئیں گے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)