1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سونیا گاندھی ہی فی الحال کانگریس کی صدر رہیں گی

جاوید اختر، نئی دہلی
24 اگست 2020

بھارت میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے اندر جاری خلفشار کے درمیان پارٹی کے اعلی ترین فیصلہ ساز ادارے کانگریس ورکنگ کمیٹی نے کہا کہ نیا صدر منتخب کیے جانے تک سونیا گاندھی ہی عبوری صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گی-

https://p.dw.com/p/3hQLe
Sonia Gandhi
تصویر: AP

بھارت کی قدیم ترین سیاسی جماعت کانگریس کی ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیوسی) کی سات گھنٹے تک چلنے والی میٹنگ کے بعد بتایا گیا کہ کمیٹی کے تمام 51 اراکین نے اتفاق رائے سے کہا کہ اگلے چھ ماہ کے اندر پارٹی کا نیا رہنما منتخب ہونے تک سونیا گاندھی ہی پارٹی کے عبوری صدر کے طور پر برقرار رہیں گی۔

میٹنگ میں سونیا گاندھی کے صاحب زادے اور کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے اپنے بارے میں کوئی بات نہیں کی، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب پارٹی کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا تو راہول گاندھی بھی اپنی امیدواری پیش کرسکتے ہیں، جیسا کہ ماضی میں سونیا گاندھی نے آنجہانی جتیندر پرساد کے خلاف الیکشن میں کیا تھا اور اگر آل انڈیا کمیٹی کے اراکین انہیں اپنا صدر منتخب کرلیتے ہیں تو وہ زیادہ طاقت کے ساتھ اپنے اختیارات کا استعمال اور اپنے فیصلے نافذ کرسکیں گے۔

 اس سے قبل سی ڈبلیوسی کی میٹنگ انتہائی دھماکہ خیز انداز میں شروع ہوئی۔ میٹنگ شروع ہوتے ہی پارٹی کی داخلی چپقلش کھل کر سامنے آگئی۔ یہ میٹنگ کانگریس کے چوٹی کے 26 رہنماوں کی طرف سے پارٹی کے لیے ایک کل وقتی صدر کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھے گئے خط کے ایک دن بعد ہوئی۔ کانگریس پارٹی کی تاریخ میں گاندھی خاندان کو چیلنج کرنے کا یہ اب تک کا سب سے غیر معمولی واقعہ ہے۔

ذرائع کے مطابق میٹنگ کے اختتام پر سونیا گاندھی نے کہا کہ گوکہ انہیں خط سے دلی تکلیف ہوئی ہے۔ لیکن جن لوگوں نے خط پر دستخط کیے ہیں وہ سب ان کے ساتھی ہے۔ 'جو ہوا سو ہوا اور اب ہمیں آگے بڑھنا ہے۔‘

Indien Politiker Rahul Gandhi
تجزیہ کاروں کے مطابق راہول گاندھی باضابطہ منتخب ہوکر زیادہ طاقت کے ساتھ پارٹی صدر بننا چاہتے ہیںتصویر: Ians

قبل ازیں سونیا گاندھی نے کہا تھاکہ اب وہ عہدے پر نہیں رہنا چاہتی ہیں اور  کانگریس پارٹی ان کی جگہ کسی اور کو مقرر کرنے کا عمل شروع کرے۔ لیکن سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ان سے پارٹی صدر کے عہدے پر برقرار رہنے کی اپیل کی۔ ڈاکٹر سنگھ نے پارٹی رہنماوں کی طرف سے خط لکھنے کو بھی افسوس ناک قرا ردیا ا ور کہا”پارٹی کی قیادت کو کمزور کرنا پارٹی کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔"

راہول گاندھی کانگریسی رہنماوں کی طرف سے خط لکھے جانے سے کافی ناراض تھے۔ انہوں نے مبینہ طور پر خط لکھنے والوں پر حکمراں بی جے پی کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کا الزام بھی لگایا۔ 

راہول گاندھی کے اس بیان پر سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر کپل سبل ناراض ہوگئے اور انہوں نے اپنی 30سالہ خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا 'راہول گاندھی کہہ رہے ہیں کہ ہم بی جے پی کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کررہے ہیں۔‘  کانگریس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد بھی راہول گاندھی کے بیان سے دل گرفتہ نظر آئے۔ انہوں نے کہاکہ اگر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کی بات ثابت ہوئی تو وہ استعفی دینے کے لیے تیار ہیں۔

ان ہنگامہ آرائیوں کے درمیان کانگریس پارٹی کی طرف سے یہ وضاحت سامنے آئی کہ راہول گاندھی نے 'بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت‘  جیسا یا اس سے ملتا جلتا کوئی جملہ یا کوئی ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے۔  اس وضاحت کے بعد کپل سبل نے اپنا سابقہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے  دوسرا ٹوئٹ کیا”راہول گاندھی نے ذاتی طورپر مجھے بتایا کہ انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی جس کا ذکر کیا جارہا تھا۔ اس کے بعد میں نے اپنا ٹوئٹ واپس لے لیا ہے۔"

آج کی میٹنگ کے بعد گوکہ پارٹی کے اندر جاری بحران وقتی طورپر ختم ہوگیا ہے لیکن کانگریس چھ ماہ کے اندر پارٹی کا عمومی اجلاس طلب کرے گی جس میں نئے صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔

BG Indien Priyanka Gandhi
گاندھی خاندان کی ابھرتی ہوئی رہنما پریانکا گاندھیتصویر: Imago/Hindustan Times

کانگریس صدور کی تاریخ

بھارت کی آزادی کے بعد بیشتر عرصے میں نہرو۔گاندھی خاندان کے رہنما ہی پارٹی کے عہدہ صدارت پر فائز رہے ہیں۔حالانکہ کچھ استشنی بھی موجود ہے۔ لیکن جواہر لال نہرو، ان کی بیٹی اندرا گاندھی، ان کے بیٹے راجیو گاندھی، ان کی اہلیہ سونیا گاندھی اور پھر ان کے بیٹے راہول گاندھی کے درمیان پارٹی کی صدارت سب سے زیادہ مدت تک گاندھی خاندان میں ہی رہی۔ اکیلے سونیا گاندھی ہی 19 برس،سب سے طویل مدت، تک اس عہدے پر رہیں۔  پچھلے 22 برسوں سے کانگریس پارٹی کی صدارت گاندھی خاندان کے اندر ہی گھوم رہی ہے۔

پارٹی کے کارکنوں کے اندر بھی ایسا مزاج پیدا ہوگیا ہے کہ وہ گاندھی خاندان کے بغیر کانگریس پارٹی کا تصور بھی نہیں کرپاتے ہیں۔سیاسی  تجزیہ کار ارملیش نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”ایسا نہیں ہے کہ نہرو گاندھی خاندان کے باہر کے کسی شخص میں پارٹی کی کمان سنبھالنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ بہت سے ایسے باصلاحیت لوگ موجود ہیں۔ لیکن پارٹی کے کارکنان اور خود پارٹی ہی ان کی قیادت کو تسلیم کرے گی یا نہیں اس پر شبہ ہے۔"

ارملیش کا کہنا تھا چونکہ کانگریس اب کوئی نظریاتی پارٹی نہیں رہ گئی ہے بلکہ خاندان پر مرکوز پارٹی بن گئی ہے۔ایسے میں کوئی دوسرا شخص اسی وقت پارٹی کی قیادت کرسکے گا جب اسے نہرو گاندھی خاندان کی طرف سے پوری حمایت اور مکمل خود مختاری ملے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کا ڈھانچہ ہی اب کچھ ایسا ہوگیا ہے کہ گاندھی خاندان کے باہر کسی کو قیادت سونپنی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بھی گاندھی خاندان ہی کرے گا۔

سیاسی تجزیہ کار سنجے کپورنے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ کانگریس کے ساتھ یہ مسئلہ بھی ہے کہ جب کبھی گاندھی خاندان سے باہر کے کسی شخص کو قیادت سونپے کا معاملہ سامنے آتا ہے تو سابق وزیر اعظم نرسمہا راو  اور  سیتا رام کیسری جیسے پارٹی کے سابق صدورکی وجہ سے کانگریس کا انجام یاد آجاتا ہے اور یہ خیال پختہ ہوجاتا ہے کہ صرف نہرو۔ گاندھی خاندا ن ہی پارٹی کو متحد رکھ سکتا ہے۔  سنجے کپور کا تاہم خیال ہے کہ ”پارٹی کے لیے خاندان کا رول اب محدود ہوگیا ہے کیوں کہ گاندھی خاندان کے افراد اب نہ تو پہلے کی طرح عوام میں مقبول ہیں، نا ہی ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں اور نا ہی پارٹی کے لیے فنڈ جمع کرپارہے ہیں۔"

BG Indien Priyanka Gandhi
سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی آخری رسومات کے دوران راجیو گاندھی، سونیاگاندھی،بیٹی پریانکا گاندھی اور راہول گاندھیتصویر: Getty Images/AFP/D.E. Curran

 کانگریس اس وقت کئی مسائل اور بحران سے گزر رہی ہے۔ صرف پارلیمانی انتخابا ت ہی نہیں بلکہ پچھلے چھ برسوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی اسے شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے اور کئی ریاستوں میں یہ اپنی حکومت گنوا چکی ہے۔ اس کی وجہ سے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں پارٹی کے اراکین کی تعداد مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔ پارٹی کے اندر داخلی چپقلش اور عہدوں کے لیے کھینچا تانی بھی خوب ہورہی ہے اور رہنما پارٹی چھوڑ کر بھی جارہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار سنجے کپور اس صورت حال کے لیے نہرو گاندھی خاندان کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسے یہ فیصلہ کرلینا چاہئے کہ اگر پارٹی کی باگ ڈور اپنے پاس ہی رکھنی ہے تو وہ مضبوطی سے اسے سنبھال لے ورنہ راستے سے ہٹ جائے۔

بی جے پی خوش

کانگریس پارٹی کی اس بحرانی کیفیت سے بی جے پی بہت خوش ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اقتدار میں آنے سے قبل کانگریس سے پاک‘  ملک بنانے کا اعلان کیا تھا۔

کانگریس کی آج کی میٹنگ کے بعد بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی کا کہنا تھا”گاندھی نہرو خاندان کا وجود ختم ہوچکا ہے، ان کی سیاسی بالادستی ختم ہوچکی ہے اور کانگریس کا ہی وجود ختم ہوگیا ہے۔ اس لیے اب کون کس عہدے پر رہتا ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔"

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید