1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور یورپی یونین کے مابین نیوکلیائی توانائی معاہدہ

6 نومبر 2009

بھارت اور یورپی یونین کی دسویں کانفرنس جمعہ کو نئی دہلی میں ہوئی، جس میں فریقین نیوکلیائی توانائی کے پروجیکٹوں میں توسیع کرنے پر رضامند ہوگئے، تاہم باہمی آزادانہ تجارت کی تجویز پر فیصلہ فی الحال ملتوی رکھا۔

https://p.dw.com/p/KQA0
تصویر: AP

بھارت اور یورپی یونین کے درمیان یہاں ہونے والی ایک روزہ اہم کانفرنس کے اختتام پر اپنے سویڈش ہم منصب فریڈرک رائن فیلڈکے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے نیوکلیائی توانائی کے پروجیکٹوں میں تعاون کے معاہد ے کو اس کانفرنس کی اہم کامیابی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ انرجی سیکیورٹی اور صاف ستھری توانائی میں باہمی تعاون کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ سویڈش وزیر اعظم نے اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ’’ کہ ہم فیوزن ریسرچ کو فروغ دینے کے لئے معاہدہ کرنا چاہتے تھے اور اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ 2005 سے ہی بات چیت کرر رہے تھے۔‘‘

حالانکہ بھارت اور یورپی یونین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ نہیں ہوسکا لیکن ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ دونوں فریق ایک وسیع البنیاد تجارتی اور سرمایہ کاری معاہدے کے خواہش مند ہیں اور انہیں امید ہے کہ اس سلسلے میں بات چیت ایک سال کے اندر مکمل ہوجائے گی۔ بھارت اور یورپی یونین نے وسیع البنیاد تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے پر بات چیت کا سلسلہ 2007 میں شروع کیا تھا۔ جس میں آزاد تجارتی معاہدہ بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر من موہن سنگھ نے چوٹی کانفرنس کے حوالے سے بتایا: ’’ ہم نے تجارت، سرمایہ کاری، سائنس و ٹیکنالوجی، انسداد دہشت گردی اور توانائی جیسے امور میں تعاون کو ترجیجات کے طور پر نشاندہی کی۔‘‘

Baronin Catherine Ashton, EU-Handelskommissarin in Indien
یورپی یونین کی کمشنر برائے تجارت کیتھرین آسٹن بھارتی وزیر تھارت آنند شرما کے ہمراہتصویر: UNI

یورپی یونین کی ٹریڈ کمشنر کیتھرین آسٹن نے کہا کہ بھارت اور یورپی یونین دنیا کے دو بڑے تجارتی پارٹنر ہیں۔ 2008میں دونوں کے درمیان 77 بلین یوروکی تجارت ہوئی اور اگلے چار برسوں میں دونوں اس تجارت کو بڑھا کر 200 بلین ڈالرتک لے جانا چاہتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاملے پربھارت اور یورپی یونین میں اختلافات برقرار ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ بھارت کاربن اخراج کے مغربی پیمانوں سے متفق نہیں ہے۔ دوسری طرف یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سویڈ ن کے وزیر اعظم نے آئندہ ماہ کوپن ہیگن میں ماحولیات کے موضوع پر ہونے والی سربراہ کانفرنس میں بھارت سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا : ’’ہم اپنا کام کررہے ہیں لیکن ہم صرف اپنے بل بوتے پر کلائمٹ چینج کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے۔ ہم کوپن ہیگن میں گلوبل وارمنگ کو دو ڈگری پر روک دینے کے سلسلے میں معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘

بھارت اور یورپی یونین نے جرائم کی روک تھام کے لئے یورپی انٹیلی جنس ایجنسی یوروپول اور بھارتی ایجنسیوں کے درمیان ربط بڑھانے سے بھی اتفاق کیا اوربھارت نے افغانستان میں یورپی یونین کے ذریعہ کئے جانے والے اقدامات کی ستائش کی۔

رپورٹ : افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت : عاطف توقیر