1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور ایم کیو ایم نے الزامات مسترد کر دیے

عاطف بلوچ24 جون 2015

متحدہ قومی موومنٹ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ اس نے بھارتی حکام سے فنڈز حاصل کیے تھے۔ بھارتی حکومت نے بھی ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fmwh
ایم کیو ایم کے جلاوطن رہنما الطاف حسینتصویر: Getty Images/ASIF HASSAN/AFP

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن وصی جلیل نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی نے ہمسایہ ملک بھارت سے کسی قسم کی مالی مراعات حاصل نہیں کیں۔ قبل ازیں بدھ چوبیس جون کے روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے بھارتی حکومت سے فنڈز حاصل کیے۔

اس رپورٹ میں پاکستان کے اعلیٰ مگر نامعلوم ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ متحدہ کے اعلیٰ حکام نے ایک برطانوی اتھارٹی کو بتایا کہ بھارت سے رقوم حاصل کی گئی تھیں۔ اس سنسنی خیز رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پر منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران برطانوی حکام نے ایک ایسی فہرست بھی برآمد کی، جس میں اس پارٹی کے زیر تصرف اسلحے کی تفصیلات درج تھیں۔

وصی جلیل نے اس رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ 1992ء سے پارٹی کارکنوں کے اعترافات کی کہانیاں سامنے آتی رہی ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ نے اس بارے میں مزید بیان دینے سے انکار کر دیا ہے۔

ادھر لندن میں بھارتی ہائی کمیشن نے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’طرز حکمرانی کی خامیاں ہمسایہ ممالک پر الزامات عائد کرنے سے دور نہیں ہو سکتیں‘۔

اس ویڈیو رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران بھارت نے ایم کیو ایم کے سینکڑوں جنگجوؤں کو تربیت فراہم کی۔ اس دعوے کے مطابق ایم کیو ایم کے جنگجوؤں کو دھماکا خیز مواد اور جدید اسلحے کے استعمال کے بارے میں یہ تربیت شمال مشرقی بھارت میں قائم کیمپوں میں دی جاتی رہی۔ رپورٹ کے مطابق، ’’2005 تا 2006ء سے قبل ایم کیو ایم کے درمیانے درجے کے کچھ کارکنوں کو یہ تربیت دی گئی ۔۔۔ جبکہ اس پارٹی کے زیادہ کارکنوں کو حالیہ عرصے میں یہ تربیت دی گئی۔‘‘

قبل ازیں مئی میں کراچی ہی میں ملیر کے ایس ایس پی راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں نے بھارتی خفیہ ادارے RAW سے تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ انہوں نے اپنی اس تفتیش کے بعد مطالبہ کیا تھا کہ اس پارٹی کو دہشت گرد قرار دے دیا جانا چاہیے۔

سن 2013ء میں برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ برطانوی پولیس نے ایم کیو ایم کے جلاوطن رہنما الطاف حسین سے جس منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے تفتیش کی تھی، اس میں کم از کم چار لاکھ پاؤنڈ کی رقوم کے بارے میں دریافت کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ دوران تفتیش تشدد پر اکسانے کے مبینہ الزامات کو بھی جانچا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے الطاف حسین کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

Anhänger von Atlaf Hussein protestieren gegen Imran Khan
اس ویڈیو رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد کراچی میں ایم کیو ایم کے حامیوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کیےتصویر: picture-alliance/dpa