1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: انتخابی مہم میں ناجائز سرمائے کا بے دریغ استعمال

4 اپریل 2019

چند بھارتی سياسی جماعتيں ملک ميں شفافيت کے نرم  اور غير واضح قوانين کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غير قانونی رقوم خرچ کر کے ووٹروں کی حمايت حاصل کرنے کی کوششوں ميں ہيں۔ بھارت ميں گيارہ اپريل سے انتخنابات کے لیے ووٹنگ شروع ہو گی۔

https://p.dw.com/p/3GEUe
Pictureteaser Wahlen Indien 2019 HI

بھارتی اليکشن کميشن نے مطلع کيا ہے کہ ملک بھر ميں پچھلے چند ماہ کے دوران سياسی جماعتوں کے دفاتر پر کی گئی مختلف انسدادی کارروائيوں ميں 14.6 بلين روپے ماليت کی منشيات، شراب اور نقد رقوم پکڑی گئيں۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اليکشن کميشن کے ايک اہلکار نے ڈی ڈبليو کو بتايا، ’’ہم نے اتر پرديش، تامل ناڈو، اور آندھرا پرديش ميں چھاپے مار کر ايسی رقوم  بھی پکڑی ہيں، جن کا کوئی حساب کتاب دستیاب نہيں۔‘‘

Indien BJP Politiker Nitin Gadkari
تصویر: Ians

دنيا کی سب سے بڑی جمہوريت بھارت ميں گيارہ اپريل سے عام انتخابات شروع ہو رہے ہيں۔ اليکشن کميشن نے نگرانی کے ليے ملک بھر ميں اپنے اہلکار تعينات کر رکھے ہيں، جن کا کام ايسی غير قانونی رقوم اور ديگر مراعات و اشياء کی شناخت کرنا ہے، جو ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کے ليے استعمال ميں لائی جا سکتی ہيں۔ اس کے باوجود چند سياسی جماعتيں اب بھی اس عمل ميں مصروف ہيں۔

محکمہ انکم ٹيکس کے اہلکاروں نے جنوبی رياست تامل ناڈو کی ايک مقامی سياسی جماعت ’دراويدا منيترا کازاغم‘ کے دفاتر پر پچھلے ہفتے چھاپہ مار کر تقريباً ڈھائی ملين يورو ماليت کی مقامی کرنسی تحويل ميں لے لی۔ يہ رقوم پلاسٹک کے پیکٹوں ميں رکھی گئی تھی، جن پر مختلف حلقوں کے نام درج تھے۔

Indien Wahlen
تصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe

يہ رقوم آتی کہاں سے ہيں؟

بھارت ميں سياسی جماعتوں کی فنڈنگ غير واضح اور غير شفاف ہے۔ اگرچہ اليکشن کميشن کے احکامات کے تحت اميدواروں کو اپنی تنخواہ اور ديگر ذريعہ آمدن کا باقاعدہ طور پر ثبوت جمع کرانا پڑتا ہے، اس وقت اس کی کوئی حد مقرر نہيں کہ کوئی اميدوار يا پارٹی انتخابی مہم کے دوران کتنی رقوم خرچ کر سکتی ہيں۔

بڑے فريق تجويز کردہ رقوم سے کہيں زيادہ خرچ کرتے ہيں اور وہ اميدواروں کو نقد اور شراب کے تحائف دے کر ان کی حمايت حاصل کرتے ہيں۔ جمہوری اصلاحات سے متعلق ايک مقامی واچ ڈاگ ’ايسوسی ايشن فار ڈيموکريٹک ريفارمز‘ سے وابستہ نکھل دے کا کہنا ہے کہ بھارت ميں سياسی اميدواروں کی جانب سے اپنی انتخابی مہمات کی ذاتی فنڈنگ کا عمل باعث تشويش ہے۔

کئی اندازوں کے مطابق رواں سال بھارت ميں ہونے والے انتخابات ميں ساڑھے آٹھ تا نوبلين ڈالر کے اخراجات آ سکتے ہيں۔ يہ پچھلے عام انتخابات ميں ہونے والے اخراجات کا دو گنا ہے۔ اگر ان اخراجات کا موازنہ سن 2015 ميں امريکا ميں منعقدہ انتخابات اور پھر سن 2016 کے صدارتی اليکشن سے کيا جائے، تو ان پر مجموعی طور پر ساڑھے چھ بلين ڈالر کے اخراجات آئے تھے۔

بھارت ميں اليکشن گيارہ اپريل سے اکيس مئی تک جاری رہيں گے۔ ان انتخابات ميں نو سو ملين افراد رائے دہی کے اہل ہيں۔