1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس کی شرح میں اضافہ ، والدین ہوشیار رہیں

4 فروری 2013

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ حالیہ سالوں کے دوران بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس کے کیسوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/17Xbh
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی طبی ماہرین کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں اس بیماری میں اضافہ حیران کن ہے۔ اسی طرح امریکا اور یورپ میں بھی اس مرض کے شکار لوگوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

Symbolbild Gemüseeintopf
والدین کو خیال رکھنا چاہیے کہ ان کے بچوں کا طرز زندگی صحت مندانہ ہو اور ان کا وزن زیادہ نہ بڑھےتصویر: picture-alliance/dpa

Diabetes Care نامی ایک امریکی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق 1985ء اور 2005ء کے درمیان بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس کے کیسوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا۔ ان تمام بچوں کی عمریں پانچ برس یا اس سے کم تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اس بیماری کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے کا سلسلہ 1985ء میں ہی شروع کیا گیا تھا۔ اسی طرح چودہ برس کے بچوں میں اس بیماری کی شرح میں انتیس فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

بچوں میں اس بیماری کا پایا جانا ایک راز ہے

اس تحقیق کے مصنف ٹیری لپمین یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے اسکول آف نرسنگ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے ان اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا، ’’ہم بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس کے کیسوں میں اتنا اضافہ کیوں دیکھ رہے ہیں، بد قسمتی سے ہمارے پاس اس کا جواب نہیں ہے۔‘‘

ذیابیطس کی ایک عام قسم ٹائپ ٹو ہے، جو زیادہ تر بالغوں کو ہوتی ہے، جن کا مدافعتی نظام انسولین پیدا کرنے کے قابل ہوتا ہے تاہم اس بیماری کے باعث ان کا جسم ہارمون کے استعمال سے خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے کے قابل نہیں رہتا۔

ٹائپ ون ذیابیطس عمومی طور پر بچوں کو لاحق ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں ان کا لبلبہ انسولین بنانے کے قابل نہیں رہتا۔ اس بیمای کا اگر مناسب علاج نہ کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ ٹائپ ون ذیابیطس میں انسولین کا لینا انتہائی ضروری ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم کی ذیابیطس ادویات، ورزش اور کھانے میں احتیاط کے ذریعے کنٹرول کی جا سکتی ہے۔

امریکی شہر نیویارک میں ذیابیطس کے ماہر ڈاکٹر کیرل لیوی کے بقول بچوں میں اس بیماری کا پایا جانا ایک راز ہے، جس کی حقیقت ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ والدین کو خیال رکھنا چاہیے کہ ان کے بچوں کا طرز زندگی صحت مندانہ ہو اور ان کا وزن زیادہ نہ بڑھے۔

علامات پر دھیان دینا ضروری ہے

بچوں میں اس بیماری کے حیران کن اضافے سے متعلق کئی وجوہات پیش کی جاتی ہیں۔ بچوں میں وٹامن ڈی کی کمی اور ماں کے دودھ کا نہ پینا اس بیماری کی وجوہات قرار دی جاتی ہیں۔ اسی طرح کہا جاتا ہے کہ بچوں کو مہیا کیا جانے والا ضرورت سے زیادہ صاف ماحول بھی مدافعتی نظام کو کمزور بناتے ہوئے اس بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔

Bildergalerie AGEFA Deutsch-französischer Kindergarten Paris
ٹائپ ون ذیابیطس کا مرض نو عمری میں لاحق ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیںتصویر: DW/M. Stegemann

تاہم لپمین کے مطابق بچوں میں اس بیماری کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے ابھی معلومات مکمل نہیں ہیں اور اس لیے ان وجوہات کو حقیقی وجوہات نہیں سمجھا جا سکتا۔ البتہ ماہرین کے مطابق اس بیماری کی علامات پر خصوصی توجہ دینا چاہیے اور اگر والدین محسوس کریں کہ یہ علامات ان کے بچوں میں پائی جا رہی ہیں تو وہ فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

ان علامات میں پیاس کی طلب زیادہ محسوس ہونا اور بستر میں پیشاب کرنا جیسی علامات اہم ہیں۔ اسی طرح چھوٹے بچوں کا ڈائپر ضرورت سے زیادہ گیلا ہونا بھی اس بیماری کی علامت ہو سکتی ہے۔ ٹائپ ون ذیابیطس کا مرض نو عمری میں لاحق ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو خبردار رہنا چاہیے کیونکہ یہ بیماری چھوٹے بچوں میں بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

(ab / aa (Reuters