بوسنیا میں انتخابات: بیگووچ کو سبقت حاصل
4 اکتوبر 2010الیکشن کمیشن کے مطابق کرواٹ اور مسلمان نشستوں پر ہوئے انتخابات کے نتائج کے مطابق ایسے امیدوار کامیابی کے قریب ہیں، جو متحد بوسنیا کے حق میں ہیں جبکہ سرب آبادی کی حمایت حاصل کرنے والے امیدوار تقسیم کے حق میں ہیں۔
سربیا کی آبادی کرواٹ، سرب اور مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اس ملک کے پیچیدہ آئین کے مطابق ووٹروں کو پانچ صدور کا انتخاب کرنا ہے جبکہ سات سو ممبران پارلیمان کا۔
ابتدائی نتائج کے مطابق مسلمان آبادی کی نشستوں کے لئے ہوئے انتخابات میں باقرعزت بیگووچ سب سے آگے ہیں۔ بوسنیا کے جنگی دور کے رہنما علیا عزت بیگووچ کے بیٹے باقر موجودہ صدر حارث سلائیڈچ کے مقابلے میں زیادہ معتدل ہیں۔ انہوں نے نسلی بنیادوں پر بٹے ہوئے ملک کے لئے کسی سمجھوتے پر پہنچنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے باقر نے کہا،’ ہم بوسنیا کی صورتحال میں استحکام پیدا کرنے جا رہے ہیں تاکہ شہریوں کو ایک اچھا مستقبل فراہم کیا جا سکے۔‘
انتخابات میں کامیابی کے قریب کرواٹ آبادی کے رہنما Zeljko Komsic بھی متحد بوسنیا کی حمایت کرتے ہیں تاہم سرب آبادی کے رہنما رادہ مانووچ ملک کی تقسیم کے حق میں ہیں۔
اگر ان انتخابات کے حتمی نتائج بھی یہی رہے تو گزشتہ پندرہ سال سے نسلی اعتبارسے بری طرح بٹا ہوا یہ ملک دوبارہ سیاسی طور پر غیر یقینی صورتحال کا ہی شکار رہے گا۔
ان انتخابات میں تقریباﹰ تین ملین افراد ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔ انہوں نے مرکزی حکومت اور دو نیم خود مختار علاقوں میں اپنے رہنما چننے تھے۔ اس دوران ووٹروں نے مرکزی پارلیمان اور دو علاقائی اسمبلیوں کے لئے امیدواروں کا فیصلہ بھی کرنا تھا۔
بوسنیا یورپی یونین کا رکن ملک بننے کی خواہش رکھتا ہے تاہم ملک میں سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے نہ ہونے کے سبب یہ معاملہ ابھی تک الجھا ہوا ہے۔ اتوار کو منعقد ہوئے انتخابات میں بھی اگر کامیاب فریقین مجوزہ اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے پر متفق نہ ہوئے تو یہ معاملہ مزید بگڑ سکتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل