1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

بنگلہ دیش :عدالت کی جانب سے بیس طلباء کو سزائے موت سنائی گئی

8 دسمبر 2021

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے بدھ کو بیس طلباء کو ایک ساتھی طالب علم کو  قتل کرنے میں جرم میں سزائے موت سنائی ہے۔ یہ واقعہ اکتوبر 2019 میں رونما ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/43za8
تصویر: Mahmud Zaman Ove/bdnews24.com

مقامی میڈیا کے مطابق  اکیس سالہ ابرار فہد نامی نوجوان کو قتل کرنے کے جرم میں عدالت نے پانچ دیگر طلباء کو عمر قید کی سزا  بھی سنائی ہے۔

ابرار فہد کو تشدد کر کے قتل کیا گیا تھا۔ اسے کئی گھنٹے کرکٹ بیٹ اور دیگر اشیاء کے ساتھ  مارا پیٹا گیا تھا۔ فہد نے فیس بک پر حکومت کے خلاف ایک پوسٹ شیئر کی تھی۔ اس قتل کے بعد بنگلہ دیش کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ملزمان کو''کڑی سزا‘‘ دلوانے کا وعدہ کیا تھا۔

فہد کے خاندان کا عدالتی فیصلے کا خیر مقدم

فہد کے والد برکت اللہ نے عدالتی فیصلے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،''میں اس فیصلے سے بہت خوش ہوں اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ سزائیں جلد دے دی جائیں گی۔''

فہد بنگلہ دیش کی انتہائی معتبر تعلیمی ادارے، بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں اسٹوڈنٹ تھے۔ سزائیں ملنے والے تمام طلباء کی عمریں بیس سے بائیس برسوں کے درمیان ہیں اور  فہد کو قتل کرنے والے بھی اسی ہی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ بیس میں سے تین مجرمان مفرور ہیں۔ مجرمان کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

فہد ابرار کے ساتھ کیا ہوا تھا

اکتوبر 2019 میں فہد  نے فیس بک پر حکومت کی جانب سے بھارت کے ساتھ پانی کی ایک ڈیل سے متعلق ایک تنقیدی پوسٹ شیئر کی تھی۔ فہد کو نشانہ بنانے والے طلباء کا تعلق بنگلہ دیش کی حکمراں سیاسی جماعت عوامی لیگ سیاسی جماعت کے یوتھ ونگ سے تھا۔ بنگلہ دیش چھاترا لیگ نامی اسٹوڈنٹ گروپ کو دوسرے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ فہد کی پوسٹ پر ناراض ان طلباء نے فہد کو تشدد کا نشانہ بنایا جس میں وہ جانبر نہ ہوسکا۔  

بنگلہ دیشی ٹرانس جینڈر اینکر سماجی تبدیلی کے لیے پرامید